قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ فِي التَّزْوِيجِ عَلَى الْعَمَلِ يَعْمَلُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2111 .   حَدَّثَنَاالْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ،أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي قَدْ وَهَبْتُ نَفْسِي لَكَ، فَقَامَتْ قِيَامًا طَوِيلًا فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! زَوِّجْنِيهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْءٍ تُصْدِقُهَا إِيَّاهُ؟<، فَقَالَ: مَا عِنْدِي إِلَّا إِزَارِي هَذَا! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّكَ إِنْ أَعْطَيْتَهَا إِزَارَكَ, جَلَسْتَ وَلَا إِزَارَ لَكَ، فَالْتَمِسْ شَيْئًا<، قَالَ: لَا أَجِدُ شَيْئًا، قَالَ: >فَالْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ<، فَالْتَمَسَ، فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >فَهَلْ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْءٌ؟<، قَالَ: نَعَمْ, سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا، -لِسُوَرٍ سَمَّاهَا-، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >قَدْ زَوَّجْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: کسی کام اور محنت کو حق مہر ٹھہرانا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2111.   سیدنا سہل بن سعد ساعدی ؓ کا بیان ہے کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئی اور کہنے لگی: اے اﷲ کے رسول! میں اپنے آپ کو آپ کی خدمت میں ہبہ کرتی ہوں، اور پھر وہ بہت دیر کھڑی رہی۔ تب ایک آدمی اٹھا اور کہنے لگا: اے اﷲ کے رسول! اگر آپ کو اس میں رغبت نہیں تو اس کی شادی مجھ سے کر دیجئیے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کچھ ہے جو اسے مہر کے طور پر دے سکو؟ کہنے لگا میرے پاس تو بس یہ تہ بند ہی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم اگر اپنا تہ بند اس کو دے دو گے تو خود تہ بند کے بغیر بیٹھ رہو گے، کوئی اور چیز ڈھونڈو۔“ کہنے لگا میرے پاس تو اور کچھ نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ڈھونڈ لاؤ خواہ لوہے کا چھلہ ہی ہو۔“ اس نے تلاش کیا مگر اسے کچھ نہ ملا۔ تب رسول اللہ ﷺ نے اس سے پوچھا: ”کیا تمہیں قرآن سے کچھ یاد ہے؟“ کہنے لگا ہاں، فلاں فلاں سورتیں۔ اس نے ان کے نام لیے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اس قرآن کے عوض، جو تمہیں یاد ہے، میں اس کا نکاح تمہارے ساتھ کرتا ہوں۔“