Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Regarding A Sermon For The Marriage)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2120.
اسمعیل بن ابراہیم، بنو سلیم کے ایک شخص روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے امامہ بنت عبدالمطلب کا رشتہ طلب کیا تو آپ ﷺ نے اس کا مجھ سے نکاح کر دیا اور خطبہ بھی نہ پڑھا۔ ہمیں ابوعیسیٰ نے بتایا کہ امام ابوداؤد ؓ سے پوچھا گیا: کیا یہ جائز ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، اس بارے میں نبی کریم ﷺ سے احادیث آتی ہیں۔
تشریح:
یہ روایت ضعیف ہے لیکن یہ بات دوسری روایات سے ثابت ہے کہ نکاح خطبے کے بغیر بھی جائز ہے، کیونکہ نکاح کے لئے صرف ولی کی اجازت دو گواہوں کی موجودگی اور ایجاب وقبول ضروری ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ لجهالة إسماعيل والعلاء. وفيه اضطراب بيّنه البخاري، وقال عقبه: إسناده مجهول ) . إسناده: حدثنا محمد بن بشار: ثنا بدل بن المُحيًّر: أخبرنا شعبة عن العلاء ابن أخي شعيْبً الرازي.
قلت: وهذا ضعيف؛ للجهالة الذكورة آنفاً، والاضطراب. وقد بينته في الإرواء (1824) .
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
اسمعیل بن ابراہیم، بنو سلیم کے ایک شخص روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے امامہ بنت عبدالمطلب کا رشتہ طلب کیا تو آپ ﷺ نے اس کا مجھ سے نکاح کر دیا اور خطبہ بھی نہ پڑھا۔ ہمیں ابوعیسیٰ نے بتایا کہ امام ابوداؤد ؓ سے پوچھا گیا: کیا یہ جائز ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، اس بارے میں نبی کریم ﷺ سے احادیث آتی ہیں۔
حدیث حاشیہ:
یہ روایت ضعیف ہے لیکن یہ بات دوسری روایات سے ثابت ہے کہ نکاح خطبے کے بغیر بھی جائز ہے، کیونکہ نکاح کے لئے صرف ولی کی اجازت دو گواہوں کی موجودگی اور ایجاب وقبول ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بنی سلیم کے ایک شخص کہتے ہیں میں نے امامہ بنت عبدالمطلب سے نکاح کے لیے نبی اکرم ﷺ کے پاس پیغام بھیجا تو آپ نے بغیر خطبہ پڑھے ان سے میرا نکاح کر دیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Isma'il bin Ibrahim: On the authority of a man from Banu Sulaim: I asked the Prophet (ﷺ) to marry Umamah daughter of 'Abd al-Muttalib to me. So he married her to me without reciting the tashahhud (i.e. the sermon for marriage).