Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: What Is Said To The One Who Marries)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2130.
سيدنا ابوہريرہ رضي اللہ عنہ سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم جب کسی کو اس کی شادی کی مبارک باد ديتے تو فرماتے: «بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، وَبَارَكَ عَلَيْكَ، وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ» اللہ تمہيں برکت دے، تم پر اپني برکت فرمائے اور تم دونوں کو خير کے ساتھ اکٹھا رکھے؟
تشریح:
خوشی کے ان مواقع پر اس طرح کی پاکيزہ اور مسنون دعا مبارکباد دينی چاہيے جو کہ الفت مودت اور اضافہ کے ظاہری وباطنی تمام معاني کو محيط ہے؟
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم، وكذا قال الحاكم والذهبي، وصححه الترمذي أيضاً، وأبو علي الطوسِيُّ وابن حبان وعبد الحق الاشبيلي) . إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد: ثنا عبد العزيز- يعني: ابن محمد- عن سهيل عن أبيه عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم، وقد صححه من ذكرنا آنفاً، وهو مخرج في آداب الزفاف (ص 89) [ط الجديدة ص 175]. ومن مخرجيه: سعيد بن منصور في سننه : نا عبد العزيز بن محمد... به. وعنه: ابن حبان (1284) .
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
سيدنا ابوہريرہ رضي اللہ عنہ سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم جب کسی کو اس کی شادی کی مبارک باد ديتے تو فرماتے: «بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، وَبَارَكَ عَلَيْكَ، وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ» اللہ تمہيں برکت دے، تم پر اپني برکت فرمائے اور تم دونوں کو خير کے ساتھ اکٹھا رکھے؟
حدیث حاشیہ:
خوشی کے ان مواقع پر اس طرح کی پاکيزہ اور مسنون دعا مبارکباد دينی چاہيے جو کہ الفت مودت اور اضافہ کے ظاہری وباطنی تمام معاني کو محيط ہے؟
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب کسی شخص کو شادی کی مبارکباد دیتے تو فرماتے: «بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، وَبَارَكَ عَلَيْكَ، وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ» ”اللہ تعالیٰ تم کو برکت دے اور اس برکت کو قائم و دائم رکھے، اور تم دونوں کو خیر پر جمع کر دے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sahl bin Sa’ad (RA) said “The version of Musaddad has “I witnessed the invoking of curses by the two spouses during the life time of the Apostle of Allah (ﷺ) when I was fifteen years old. When they finished invoking curses, the Apostle of Allah (ﷺ) separated them from each other. Here ends the version of Musaddad. Others said “He was present when the Prophet (ﷺ) separated the spouses who invoked curses on each other. The man (Sahl) said “I shall have lied against her, Apostle of Allah (ﷺ) if I keep her. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said “Some narrators did not mention the word ‘alaiha(against her)”. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said “No one supported Ibn ‘Uyainah that he separated the spouses who invoked curses”.