Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: The Rights Of A Woman Upon Her Husband)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2144.
سیدنا معاویہ قشیری ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہا: آپ (ہمیں) ہماری عورتوں کے بارے میں کیا ارشاد فرماتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو کھاتے ہو اس سے انہیں کھلاؤ، جو پہنتے ہو اس سے انہیں پہناؤ، انہیں مارو نہیں اور قبیح ہونے کی گالی (یا بد دعا) نہ دو۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح) . إسناده: أخبرني أحمد بن يوسف المُهَلَبِيّ النيْسَابوري: ثنا عمر بن عبد الله ابن رَزِينِ: ثنا سفيان بن حسين عن داود الوراق عن سعيد بن حكيم عن أبيه عن جده معاوَية القشيري.
قلت: وهذا إسناد فيه جهالة؛ سعيد بن حكيم؛ قال الذهبي: لا يعرف إلا من رواية داود الوراق عنه، وثقه ابن حبان . قال الحافظ في التهذيب :
قلت: وقال النسائي في الجرح والتعديل . ثقة .
قلت: ومع ذلك لم يوثقه الحافظ في التقريب ؛ بل قال فيه: مقبول ! يعني: عند المتابعة؛ وإلا فلين الحديث! ففيه إشعار بأنه قد يجتمع في الراوي جهالة وتوثيق، وذلك حين يكون التوثيق صادراً من متساهل يوثق المجهولين؛ مثل ابن حبان خاصة، فاحفظ هذا؛ فإنه عزيز؛ قد يخفى على كثير من المدرسين في الجامعات؛ فضلاً عن غيرهم! وداود الوراق لم يوثقه أحد. والحديث أخرجه البيهقي (7/265) عن أحمد بن يوسف... به. وهو قوي بما قبله.
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
سیدنا معاویہ قشیری ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہا: آپ (ہمیں) ہماری عورتوں کے بارے میں کیا ارشاد فرماتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو کھاتے ہو اس سے انہیں کھلاؤ، جو پہنتے ہو اس سے انہیں پہناؤ، انہیں مارو نہیں اور قبیح ہونے کی گالی (یا بد دعا) نہ دو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاویہ قشیری ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: ہماری عورتوں کے بارے میں آپ کا کیا حکم ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو تم خود کھاتے ہو وہی ان کو بھی کھلاؤ، اور جیسا تم پہنتے ہو ویسا ہی ان کو بھی پہناؤ، اور نہ انہیں مارو۔ اور نہ برا کہو۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Mu'awiyah ibn Haydah (RA): I said: Apostle of Allah (ﷺ), how should we approach our wives and how should we leave them? He replied: Approach your tilth when or how you will, give her (your wife) food when you take food, clothe when you clothe yourself, do not revile her face, and do not beat her.