Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Regarding Hitting Women)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2147.
سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”شوہر سے بیوی کو مارنے کے سلسلے میں سوال نہیں کیا جائے گا۔“
تشریح:
اگر تادیب کی ضرورت ہو، زبانی اور بے رخی سے بیوی اپنے معاملے کو سلجھاتی نہ ہوتو مارنے کی رخصت ہے جیسے کہ سورہ نساء آیت 34 میں آیا ہے۔ یہ روایت بعض ائمہ کے نزدیک ضعیف ہے۔ صحیح ہونے کی صورت میں میں اس کا مطلب وہ مارہے، جس کی اجازت شریعت نے دی ہے۔ یعنی ہلکی سی مار، جس کا مقصد بیوی کی اصلاح اور اسے متنبہ کرنا ہو۔ اگر خاوند ظلم کرے گا، حدسے تجاوز کرے گا یا اسے بلاوجہ مارے پیٹے گا تووہ ظالم ہوگا جس کا اسے حساب دینا پڑے گا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؟ المُسْلي هذا قال الذهبي: لا يعرف ) . إسناده: حدثنا زهيرُ بنُ حربِ: ثنا عبد الرحمن بن مهْدي: ثنا أبو عوانة عن داود بن عبد الله الأودي عن عبد الرحمن المُسلي.
قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله ثقات؛ غير عبد الرحمن المسلي، وهو مجهول؛ تفرد عنه داود هذا، ولم يوثقه أحد، لكن صحح له الحاكم حديثاً أشار إليه الحافظ في التهذيب ولم أعرفه، والحاكم معروف بتساهله في التصحيح، وقد مضى له أمثلة عديدة. والحديث قد خُرج في الإرواء (2034) ، ونبهت فيه على وهمين غريبين للشيخ أحمد شاكر رحمه الله.
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”شوہر سے بیوی کو مارنے کے سلسلے میں سوال نہیں کیا جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
اگر تادیب کی ضرورت ہو، زبانی اور بے رخی سے بیوی اپنے معاملے کو سلجھاتی نہ ہوتو مارنے کی رخصت ہے جیسے کہ سورہ نساء آیت 34 میں آیا ہے۔ یہ روایت بعض ائمہ کے نزدیک ضعیف ہے۔ صحیح ہونے کی صورت میں میں اس کا مطلب وہ مارہے، جس کی اجازت شریعت نے دی ہے۔ یعنی ہلکی سی مار، جس کا مقصد بیوی کی اصلاح اور اسے متنبہ کرنا ہو۔ اگر خاوند ظلم کرے گا، حدسے تجاوز کرے گا یا اسے بلاوجہ مارے پیٹے گا تووہ ظالم ہوگا جس کا اسے حساب دینا پڑے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”آدمی سے اپنی بیوی کو مارنے کے تعلق سے پوچھ تاچھ نہ ہو گی۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Umar ibn al-Khattab (RA): The Prophet (ﷺ) said: A man will not be asked as to why he beat his wife.