Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Regarding The Command To Lower The Gaze)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2148.
سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اچانک نظر پڑ جانے کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اپنی نظر پھیر لو۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه. وصححه الترمذي والحاكم والذهبي) . إسناده: حدثنا محمد بن كثير: أخبرنا سفيان: حدثني يونس بن عبَيْد عن عمرو بن سعيد عن أبي زرعة عن جرير.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات على شرط الشيخين؛ غير عمرو بن سعيد، فهو على شرط مسلم وحده. وقد أخرجه من طرق عن يونس... به، وهو مخرج في حجاب المرأة (ص 35) ، و الإرواء (1778) وغيرهما.
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اچانک نظر پڑ جانے کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اپنی نظر پھیر لو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جریر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے (اجنبی عورت پر) اچانک نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم اپنی نظر پھیر لو۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اگر قصداً شہوت کی نظر سے اسے دیکھے تو گنہگار ہوگا کیوں کہ اگلی حدیث میں ہے: ’’آنکھ کا زنا غیر محرم عورت کا دیکھنا ہے۔‘‘
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Prophet (ﷺ) said: to 'Ali (RA): Do not give a second look, Ali, (because) while you are not to blame for the first, you have no right to the second.