Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Regarding Intercourse)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2163.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ یہودی کہا کرتے تھے کہ اگر آدمی اپنی بیوی سے اس کے پیچھے سے فرج (قبل) میں مباشرت کرے (کہ وہ پیٹ کے بل لیٹی ہوئی ہو) تو اس سے بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے، تو اللہ عزوجل نے یہ نازل فرمایا: {نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ} ” تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتیوں میں جیسے چاہو آؤ۔“
تشریح:
یعنی یہودیوں کا قول وہم باطل ہے اور زوجین کو باہم ہر طرح سے تلذذ کی اجازت ہے۔ صرف شرط وہی ہے جو اوپر کی حدیث میں ذکر آئی اور مزید یہ کہ ایام حیض بھی نہ ہوں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه. وقال ابن الشرقي: حديث جليل يساوي مئة حديث ، وصححه الترمذي) . إسناده: حدثنا ابن بشار: ثنا عبد الرحمن: ثنا سفيان عن محمد بن المنكدر قال: سمعت جابراً يقول...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه وغيرهما كالترمذي، وقال: حديث حسن صحيح . وهو مخرج في آداب الزفاف (ص 99)
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ یہودی کہا کرتے تھے کہ اگر آدمی اپنی بیوی سے اس کے پیچھے سے فرج (قبل) میں مباشرت کرے (کہ وہ پیٹ کے بل لیٹی ہوئی ہو) تو اس سے بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے، تو اللہ عزوجل نے یہ نازل فرمایا: {نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ} ” تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتیوں میں جیسے چاہو آؤ۔“
حدیث حاشیہ:
یعنی یہودیوں کا قول وہم باطل ہے اور زوجین کو باہم ہر طرح سے تلذذ کی اجازت ہے۔ صرف شرط وہی ہے جو اوپر کی حدیث میں ذکر آئی اور مزید یہ کہ ایام حیض بھی نہ ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں نے جابر ؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ یہود کہتے تھے کہ اگر آدمی اپنی بیوی کی شرمگاہ میں پیچھے سے صحبت کرے تو لڑکا بھینگا ہو گا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ}(سورة البقرہ: ۲۲۳) تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں تو تم اپنی کھیتیوں میں جدھر سے چاہو آؤ۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی کھڑے اور بیٹھے، آگے سے اور پیچھے سے، چت لٹا کر یا کروٹ بشرطیکہ دخول فرج میں ہو نہ کہ دبر میں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Muhammad bin Al Munkadir said: I heard Jabir say, The Jews used to say, “When a man has intercourse with his wife through the vagina, but being on her back the child will have a squint, so the verse came down. Your wives are a tilth to you, so come to your tilth however you will”.