باب: (مباشرت کےموقع پر) اگر جذبات ٹھنڈے ہوجائیں...؟
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Intercourse Without Ejaculation)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
217.
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمايا ”پانی پانی سے ہے۔“ اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن (سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت کرنے والے) یہی کرتے تھے۔ (یعنی انزال ہونے ہی پر غسل کو واجب جانتے تھے)
تشریح:
بعض صحابہ وتابعین کی یہی رائے رہی ہےکہ جب تک انزال نہ ہوغسل واجب نہیں ہوتا، مگر اکثر اسی بات کےقائل تھے جس کا اوپر بیان ہوا کہ یہ ابتدائےاسلام میں رخصت تھی، بعدازاں اتصال ختان سے غسل واجب کر دیاگیا، اور اب یہی بات صحیح ہے۔ صحیح مسلم میں ان روایات کوجمع کر دیا گیا ہے۔ (صحیح مسلم‘ حدیث:343 و مابعد)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح؛ كما قال الحافظ، وهو على شرط البخاري. وأخرجه مسلم وأبو عوانة وابن خزيمة وابن حبان (1165) في صحاحهم لكن قال أبو حاتم الرازي: هو منسوخ، نسخه حديث سهل بن سعد عن أُبي ابن كعب ، وهو (رقم 208) ) . إسناده: حدثنا أحمد بن صالح قال: ثنا ابن وهب قال: أخبرني عمرو عن ابن شهاب عن أبي سلمة بن عبد الرحمن. وهذا إساد صحيح على شرط البخاري؛ وفي أحمد بن صالح- وهو المصري- كلام لا يضر؛ بل قأل الذهبي فيه: هو الحافط الثبت، أحد الأعلام، آذى النسائي نفسه بكلامه فيه . والحديث قال الحافط في الفتح (1/316) : إسناده صحيح . وقال في التلخيص (2/113) : رواه أبو داود وابن خزيمة وابن حبان . قلت: وأخرجه مسلم (1/186) ، والطحاوي (1/33) ، وأحمد (3/29) من طرق عن عمرو بن الحارث... به. وله طريقان آخران: الأول: أخرجه مسلم، وأبو عوانة (1/285- 286) عن شَريك بن أبي نَمِرٍ عن عبد الرحمن بن أبي سعيد الخدري عن أبيه قال: خرجت مع رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يوم الاثنين إلى قُباء، حتى إذا كنا في بني سالم؛ وقف رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ على باب عِتْبانَ فصرخ به، فخرج يجر إرْاره، فقال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أعجلنا الرجل! . فقال عتبان : يا رسول الله ! أرأيت الرجل يُعْجَلُ عن امرأته ولم يُمْنِ؛ ماذا عليه؟ قأل رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إنما الماء من الماء . وروى أحمد (3/36) الجملة الأخيرة منه. الطريق الثاني؛ قال الطيالسي (رقم 2185) : حدثنا شعبة عن الحكم عن ذكوان أبي صالح عن أبي سعيد الخدري: أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ على رجل من الأنصار، فأرسل إليه، فخرج ورأسه يقطر فقال: لعلنا أعجلناك؟ . قال: نعم يا رسول الله! فقال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إذا أعجلت أو قحطت؛ فلا غُسْلَ عليك، وعليك الوضوء . وأخرجه البخاري (1/227) ، ومسلم وأبو عوانة وابن ماجه والطحاوي من طرق عن شعبة. ورواه الأعمش عن ذكوان... به مختصراً، ولفظه: إذا عَجِلَ أحدكم أو أقحط؛ فلا يغتسلن . أخرجه أحمد (3/94) ؛ وإسناده صحيح على شرطهما. قال ابن أبي حاتم في العلل (1/49/رقم 114) : سمعت أبي- وذكر الأحاديث المروية في: الماء من الماء ؛ حديث هشام ابن عروة- يعني: عن أبيه. زياد عن أبي أيوب عن أبي بن كعب عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. و ديث شعبة عن الحكم عن أبي صالح عن أبي سعيد الخدري عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في: الماء من الماء ؟ فقال: هو منسوخ، نسخه حديث سهل بن سعد عن أبي ابن كعب قلت: حديث شعبة عن الحكم؛ ليس فيه قوله: الماء من الماء ؛ وإنما هو في الطريق الأولى عن أبي سعيد؛ وإنما في هذه معناه كما رأيت! وحديث سهل بن سعد عن أُبي بن كعب؛ سبق في أول الباب (رقم 208)
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمايا ”پانی پانی سے ہے۔“ اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن (سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت کرنے والے) یہی کرتے تھے۔ (یعنی انزال ہونے ہی پر غسل کو واجب جانتے تھے)
حدیث حاشیہ:
بعض صحابہ وتابعین کی یہی رائے رہی ہےکہ جب تک انزال نہ ہوغسل واجب نہیں ہوتا، مگر اکثر اسی بات کےقائل تھے جس کا اوپر بیان ہوا کہ یہ ابتدائےاسلام میں رخصت تھی، بعدازاں اتصال ختان سے غسل واجب کر دیاگیا، اور اب یہی بات صحیح ہے۔ صحیح مسلم میں ان روایات کوجمع کر دیا گیا ہے۔ (صحیح مسلم‘ حدیث:343 و مابعد)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”پانی پانی سے ہے۔“ (یعنی منی نکلنے سے غسل واجب ہوتا ہے) اور ابوسلمہ ایسا ہی کرتے تھے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: کیونکہ وہ اسے منسوخ نہیں مانتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Aba Sa’id al-Khudri (RA) reported: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: water (bath) is necessary only when there is seminal emission. And Abu Salamah followed it.