موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ مَنْ أَحَقُّ بِالْوَلَدِ)
حکم : صحیح
2278 . حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجَ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ إِلَى مَكَّةَ، فَقَدِمَ بِابْنَةِ حَمْزَةَ، فَقَالَ جَعْفَرٌ: أَنَا آخُذُهَا، أَنَا أَحَقُّ بِهَا, ابْنَةُ عَمِّي، وَعِنْدِي خَالَتُهَا، وَإِنَّمَا الْخَالَةُ أُمٌّ، فَقَالَ عَلِيٌّ: أَنَا أَحَقُّ بِهَا, ابْنَةُ عَمِّي وَعِنْدِي ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ أَحَقُّ بِهَا، فَقَالَ زَيْدٌ: أَنَا أَحَقُّ بِهَا, أَنَا خَرَجْتُ إِلَيْهَا وَسَافَرْتُ وَقَدِمْتُ بِهَا، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فَذَكَرَ حَدِيثًا، قَال:َ >وَأَمَّا الْجَارِيَةُ, فَأَقْضِي بِهَا لِجَعْفَرٍ، تَكُونُ مَعَ خَالَتِهَا، وَإِنَّمَا الْخَالَةُ أُم ٌّ.
سنن ابو داؤد:
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
باب: ( ماں باپ میں علیحدگی ہو جائے تو ) بچے ( کی نگہداشت اور تربیت ) کا کون زیادہ حقدار ہے؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
2278. سیدنا علی ؓ نے بیان کیا کہ سیدنا زید بن حارثہ مکہ آئے اور حمزہ کی بیٹی کو ساتھ لے آئے۔ تو جعفر نے کہا: میں اسے (اپنی تولیت میں) لیتا ہوں، میں اس کا زیادہ حقدار ہوں۔ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میری زوجیت میں ہے، اور خالہ بمنزلہ ماں کے ہوتی ہے۔ اور علی ؓ نے کہا: میں اس کا زیادہ حقدار ہوں۔ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور میرے گھر میں رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی ہے اور وہ اس کی زیادہ حقدار ہے۔ اور زید نے کہا: میں اس کا زیادہ حقدار ہوں۔ میں ہی اس کے پاس گیا، سفر کیا اور اس کو لے کر آیا ہوں۔ پھر نبی کریم ﷺ تشریف لائے اور بات کی اور فرمایا: ”لڑکی کا فیصلہ میں جعفر کے حق میں کرتا ہوں کہ اپنی خالہ کے پاس رہے گی اور خالہ بمنزلہ ماں کے ہوتی ہے۔“