موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): موقوف علی صحابی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ مَنْ أَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ)
حکم : صحیح
2295 . حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ سَمِعَهُمَا يَذْكُرَانِ أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، طَلَّقَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَكَمِ الْبَتَّةَ، فَانْتَقَلَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَأَرْسَلَتْ عَائِشَةُ -رَضِي اللَّه عَنْهَا- إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ -وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ-، فَقَالَتْ لَهُ: اتَّقِ اللَّهَ، وَارْدُدِ الْمَرْأَةَ إِلَى بَيْتِهَا، فَقَالَ مَرْوَانُ: فِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ غَلَبَنِي، -وَقَالَ مَرْوَانُ فِي حَدِيثِ الْقَاسِمِ أَوَ مَا بَلَغَكِ شَأْنُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ؟ -فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَذْكُرَ حَدِيثَ فَاطِمَةَ! فَقَالَ مَرْوَانُ: إِنْ كَانَ بِكِ الشَّرُّ, فَحَسْبُكِ مَا كَانَ بَيْنَ هَذَيْنِ مِنَ الشَّرِّ .
سنن ابو داؤد:
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
باب: فاطمہ بنت قیس کی روایت کا انکار کرنے والوں کا بیان
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
2295. قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار کا بیان ہے کہ یحییٰ بن سعید بن العاص نے (اپنی بیوی عمرہ) بنت عبدالرحمٰن بن حکم کو طلاق دے دی، طلاق بتہ (تین طلاقیں) تو عبدالرحمٰن نے اپنی بیٹی کو (اپنے گھر) منتقل کر لیا۔ سیدہ عائشہ ؓ نے مروان بن حکم کو پیغام بھیجا اور وہ ان دنوں مدینہ کا حاکم تھا، کہ اللہ سے ڈرو اور عورت کو اس کے (خاوند کے) گھر لوٹا دو۔ مروان نے کہا: (بالفاظ سلیمان) عبدالرحمٰن مجھ پر غالب آ گیا ہے۔ اور (بالفاظ قاسم) مروان نے کہا: کیا آپ کو فاطمہ بنت قیس کا احوال نہیں پہنچا؟ سیدہ عائشہ ؓ نے کہا: اگر آپ فاطمہ کی حدیث بیان نہ کریں تو آپ کو کوئی نقصان نہ ہو گا۔ (اس کو ایک خاص وجہ سے اجازت دی گئی تھی) مروان نے کہا: اگر آپ ایک شر کو انتقال کی وجہ جواز سمجھتی ہیں تو ان زوجین کے درمیان موجود شر بھی اس کی وجہ جواز ہے۔