قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابُ الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2385 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ح، وحَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: هَشَشْتُ، فَقَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! صَنَعْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا عَظِيمًا, قَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ قَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ مَضْمَضْتَ مِنَ الْمَاءِ وَأَنْتَ صَائِمٌ؟!، قَالَ: عِيسَى ابْنُ حَمَّادٍ فِي حَدِيثِهِ قُلْتُ: لَا بَأْسَ بِهِ، ثُمَّ اتَّفَقَا قَالَ: فَمَهْ؟!.

سنن ابو داؤد:

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: روزے کی حالت میں بوسہ لینا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2385.   سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے بیان کیا کہ میں نے خوشی میں آ کر (بیوی کا) بوسہ لے لیا جبکہ میں روزے سے تھا۔ پھر میں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: اے اللہ کے رسول! میں آج ایک بہت بڑا کام کر بیٹھا ہوں کہ روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بھلا اگر تم روزے کی حالت میں کلی کر لو تو؟“ عیسی بن حماد کی روایت میں ہے۔ میں نے کہا: کوئی حرج نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔“