باب: انسان رات کو کسی برتن میں پیشاب کرے او رپھر اسے اپنے پاس پڑا رہنے دے
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Permissibility Of A Man Urinating In A Vessel During The Night, And Placing It Near Him)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
24.
سیدہ امیمہ بنت رقیقہ ؓ روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے پاس لکڑی کا ایک پیالہ تھا، جو آپ ﷺ کی چارپائی کے نیچے رکھا ہوتا تھا۔ آپ ﷺ رات کو اس میں پیشاب کر لیا کرتے تھے۔
تشریح:
فائدہ: بیماری، سردی یا کسی دوسرے عذر کی بنا پر انسان کسی برتن میں پیشاب کرلے اور بعد میں اسے باہر گرا دیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وقال الحاكم: صحيح الاسناد ، ووافقه الذهبي، وصححه ابن حبان) .
إسناده: ثنا محمد بن عيسى: ثنا حجاج عن ابن جريج عن حكيمة. وهذا إسناد حسن إن شاء الله تعالى، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير حكيمة هذه، وقد ذكرها ابن حبان في الثقات ، وقد قال الذهبي في (فصل النسوة المجهولات) من الميزان : وما علمت في النساء من اتهمت ولا من تركوها . وغير محمد بن عيسى- وهو ابن نجيح الطباع أبو جعفر-؛ وهو ثقة فقيه، وقد توبع كما يأتي الإشارة إلى ذلك.
والحديث أخرجه النسائي أيضا، والحاكم والبيهقي من طرق عن حجاج به؛ وصرح ابن جريج بالتحديث في رواية النسائي. ثمّ قال الحاكم: صحيح الإسناد ! ووافقه الذهبي!ورواه ابن حبان في صحيحه (141) ، وأبو ذر الهروي في مستدركه الذي خرّجه على إلزامات الدارقطني للشيخين - كما في التلخيص (1/183) -، وسكت عليه المنذري (رقم 22) . وللحديث شاهد من حديث عائشة بسند صحيح بنحوه. أخرجه النسائي وغيره.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدہ امیمہ بنت رقیقہ ؓ روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے پاس لکڑی کا ایک پیالہ تھا، جو آپ ﷺ کی چارپائی کے نیچے رکھا ہوتا تھا۔ آپ ﷺ رات کو اس میں پیشاب کر لیا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: بیماری، سردی یا کسی دوسرے عذر کی بنا پر انسان کسی برتن میں پیشاب کرلے اور بعد میں اسے باہر گرا دیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
امیمہ بنت رقیقہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے لیے آپ کے تخت کے نیچے لکڑی کا ایک پیالہ (رہتا) تھا، جس میں آپ ﷺ رات کو پیشاب کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Umaymah daughter of Ruqayqah (RA): The Prophet (ﷺ) had a wooden vessel under his bed in which he would urinate at night.