Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Performing Wudu' After Ghusl)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
250.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ غسل کرتے، دو رکعتیں ادا کرتے اور نماز فجر پڑھتے اور میں نہیں سمجھتی کہ آپ ﷺ غسل کے بعد وضو کی تجدید کرتے تھے۔
تشریح:
1۔ غسل مسنون میں پہلےاستنجا اور وضو ہے۔ لہٰذا غسل کے بعد وضو کےاعادے کی ضرورت نہیں بشرطیکہ شرمگاہ کو ہاتھ نہ لگا ہو۔ عریان حالت میں وضو بالکل صحیح ہوتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري، وقال الحاكم: صحيح على شرط الشيخين ، ووافقه الذهبي. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح ، وحسنه المنذري) . إسناده: حدثنا عبد الله بن محمد النُّفَيْلي: ثنا زهير: ثنا أبو إسحاق عن الأسود عن عائشة. قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري. والحديث أخرجه الحاكم (1/153) ، و البيهقي (1/179) ، وأحمد (6/119 و 154) من طرق عن زهير... به. وقال الحاكم: صحيح على شرط الشيخين . ووافقه الذهبي. وأخرجه الطيالسي (رقم 1390) مختصراً؛ فقال: ثنا شريك وزهير عن أبي إسحاق... بلفظ: كان لا يتوضأ بعد الغسل. وأخرجه من طريق شريك: النسائي (1/49 و 83) ، والترمذي (1/179) ، وابن ماجه (1/204) ، وأحمد أيضا (6/68 و 258) . وقال الترمذي: حديث حسن صحيح . وزاد ابن ماجه: من الجنابة. وحسنه المنذري في مختصره . وتابعهما الحسن بن صالح عن أبي إسحاق: عند النسائي، وأحمد (6/253) . انتهى بحمد الله وفضله المجلد الأول من صحيح سنن أبي داود ، ويليه إن شاء الله تعالى المجلد الثاني، وأوله:
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ غسل کرتے، دو رکعتیں ادا کرتے اور نماز فجر پڑھتے اور میں نہیں سمجھتی کہ آپ ﷺ غسل کے بعد وضو کی تجدید کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ غسل مسنون میں پہلےاستنجا اور وضو ہے۔ لہٰذا غسل کے بعد وضو کےاعادے کی ضرورت نہیں بشرطیکہ شرمگاہ کو ہاتھ نہ لگا ہو۔ عریان حالت میں وضو بالکل صحیح ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ غسل (جنابت ) کرتے تھے، اور دو رکعتیں اور فجر کی نماز ادا کرتے، میں آپ ﷺ کو غسل جنابت کے بعد تازہ وضو کرتے نہ دیکھتی۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : کیونکہ غسل جنابت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر لیا کرتے تھے۔ غسل مسنون میں پہلے استنجا اور وضو ہے، لہذا غسل کے بعد وضو کے اعادے کی ضرورت نہیں بشرطیکہ شرمگاہ کو ہاتھ نہ لگا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Aishah, Ummul Mu'minin (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) took a bath and offered two rak'ahs of prayer and said the dawn prayer. I do not think he performed ablution afresh after taking a bath.