قسم الحديث (القائل): موقوف علی صحابی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي نَسْخِ نَفِيرِ الْعَامَّةِ بِالْخَاصَّةِ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

2505 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: {إِلَّا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا}[التوبة: 39]، وَ{مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ- إِلَى قَوْلِهِ- يَعْمَلُونَ}[التوبة: 120-121]: نَسَخَتْهَا الْآيَةُ الَّتِي تَلِيهَا:{وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً}[التوبة: 122].

سنن ابو داؤد:

کتاب: جہاد کے مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: خاص لوگوں کی وجہ سے عام لوگوں نے نفیر ( جہاد میں جانے ) کا حکم منسوخ ہونا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2505.   سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ سورۃ التوبہ (کی آیت نمبر 39) ”اگر تم جہاد کے لیے نہ نکلو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں درد ناک عذاب سے دوچار کر دے گا۔“ اور (آیات 120 اور 121) ”اہل مدینہ اور ان کے اردگرد کے دیہاتیوں کو روا نہیں (کہ اللہ کے رسول سے پیچھے رہیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو رسول کی جان سے پیاری سمجھیں۔ ۔ ۔ ۔) ان آیات کو اس کے بعد والی آیت (نمبر 122) نے منسوخ کر دیا ہے۔ جس میں ہے ”اور مومنوں کو لائق نہیں کہ یہ سب کے سب جہاد کے لیے نکل کھڑے ہوں۔ (ایسا کیوں نہ ہوا کہ ہر جماعت میں سے ایک گروہ نکلتا تاکہ وہ باقی دین میں سمجھ حاصل کرتے اور جب یہ (جہاد سے) لوٹ کر آتے تو اپنی قوم کو بھی ڈراتے تاکہ وہ بھی متنبہ رہیں۔)“