Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: A Woman Undoing (The Braids Of) Her Hair While Performing Ghusl)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
252.
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ ایک عورت ان کے پاس آئی اور یہی مسئلہ دریافت کیا۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے اس کی خاطر رسول اللہ ﷺ سے پوچھا، اور اوپر کی حدیث کے ہم معانی بیان کیا، اس روایت میں ہے ”ہر لپ ڈالنے کے بعد اپنے بالوں کی چوٹیاں نچوڑ ڈال۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن، وهو على شرط مسلم) . إسناده: حدثنا أحمد بن عمرو بن السرح: ثتي ابن نافع- يعني: الصائغ- عن أسامة عن المَقْبُرِي عن أم سلمة. قلت: وهذا إسناد حسن؛ وهو على شرط مسلم. لكن قد خالف أسامة في إسناده؛ فأسقط- من بين المقبري وأم سلمة-: عبد الله بن رافع؛ وقد صزَح في رواية بسماع المقبري من أم سلمة كما يأتي! فإن كان أسامة قد حفظه: فهو؛ وإلا فالرواية التي قبلها أصح. والحديث أخرجه الدارمي (1/263) ، والبيهقى (1/181) من طرق أخرى عن أسامة... به. وقال البيهقي: وقضر بإسناده أسامة بن زيد في رواية ابن وهب عنه أن سعيدا سمعه من أم سلمة، وذلك فيما أخبرنا أبو زكريا بن أبي إسحاق... . قلت: فساق إسناده بذلك، ثم قال: ورواية أيوب بن موسى أصح من رواية أسامة بن زيد؛ وقد حفظ في إسناده ما لم يحفظ أسامة بن زيد .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ ایک عورت ان کے پاس آئی اور یہی مسئلہ دریافت کیا۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے اس کی خاطر رسول اللہ ﷺ سے پوچھا، اور اوپر کی حدیث کے ہم معانی بیان کیا، اس روایت میں ہے ”ہر لپ ڈالنے کے بعد اپنے بالوں کی چوٹیاں نچوڑ ڈال۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ ان کے پاس ایک عورت آئی، پھر آگے یہی حدیث بیان ہوئی، ام سلمہ کہتی ہیں: تو میں نے اس کے لیے اسی طرح کی بات نبی اکرم ﷺ سے پوچھی، اس روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے اس کے بدلے میں فرمایا: ”ہر لپ کے وقت تم اپنی لٹیں نچوڑ لو۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Umm Salamah (RA) said: A women came to her; this is according to the version of the former tradition. I asked the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) a similar question (as in the former tradition). But this version adds: “And wring out your locks after every handful of water”.