Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Menstruating Woman Hands Over Something From The Masjid)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
261.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”مجھے مسجد میں سے چٹائی دے دو۔“ میں نے کہا: میں حیض سے ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ”تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔“
تشریح:
اس حدیث کے الفاظ میں (من المسجد) کا تعلق دو کلمات سے ہوسکتا ہے (ناولیني) سے اس صورت میں ترجمہ ہوگا ’’مجھے مسجد میں سے اٹھا کر لادو۔‘‘ دوسرا ’’قال‘‘ سے تو ترجمہ ہوگا ’’آپ ﷺ نے مسجد میں سے مجھے کہا کہ مجھے چٹائی پکڑا دو۔‘‘ مسئلہ: حائضہ یا جنبی اگر ہاتھ لمبا کرکے مسجد میں سے کوئی چیز اٹھائے یا رکھے تو جائز ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الصحيح . وقد أخرجه مسلم، وابن حبان (1353) ، وأبو عوانة في صحاحهم . وقال الترمذي: حديث حسن صحيح ) . إسناده: حدثنا مسدد بن مسرهد: نا أبو معاوية عن الأعمش عن ثابت بن عبيد عن القاسم عن عائشة. وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الصحيح . والحديث أخرجه أحمد (6/45 و 229) : ثنا أبو معاويهّ... به. وأخرجه مسلم والبيهقي من طرق عن أبي معاوية. ثم أخرجاه وكذا أبو عوانة في صحيحه ، والنسائي (1/52- 53 و 68) ، والترمذي، والطيالسي (رقم 1430) ، وأحمد (6/101 و 173) ، من طرق عن الأعمش... به. ثم أخرجه مسلم، وأحمد (6/114) من طرق أخرى عن ثابت بن عبيد. ثم قال الترمذي: حديث حسن صحيح . وله طريق أخرى عن عائشة: أخرجه ابن ماجه (1/218) ، وابن حبان (1353) ، وأحمد (6/106 و 110 و 179 و 245) من وجوه عن عبد الله البَهِي عنها. وانظر الإرواء (194) . وله شاهد من حديث أبي هريرة: في صحيحي مسلم وأبو عوانة و سنن النسائي و أحمد . وعن أنس: عند البزار في مسنده (1/ 163/323) من طريق شبيب بن بشر عنه. وإسناده حسن.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”مجھے مسجد میں سے چٹائی دے دو۔“ میں نے کہا: میں حیض سے ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ”تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔“
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کے الفاظ میں (من المسجد) کا تعلق دو کلمات سے ہوسکتا ہے (ناولیني) سے اس صورت میں ترجمہ ہوگا ’’مجھے مسجد میں سے اٹھا کر لادو۔‘‘ دوسرا ’’قال‘‘ سے تو ترجمہ ہوگا ’’آپ ﷺ نے مسجد میں سے مجھے کہا کہ مجھے چٹائی پکڑا دو۔‘‘ مسئلہ: حائضہ یا جنبی اگر ہاتھ لمبا کرکے مسجد میں سے کوئی چیز اٹھائے یا رکھے تو جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دو۔“ تو میں نے عرض کیا: میں حائضہ ہوں، اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Aishah (RA) said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said to me; Get me the mat from the mosque. I said; I am menstruating. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) then replied: Your menstruation is not in your hand.