تشریح:
جہاں بھی یہ اندیشہ ہو کہ قرآن کریم کی ہتک کی جائےگی۔ اسے وہاں نہ لے جایا جائے۔ لیکن اگر کافر قرآن سمجھنا چاہتا ہو۔ اور اسے اسلام کی دعوت دینا مقصود ہو تو اس غرض سے اس کو دینا جائز ہے۔ جیسے کہ ہرقل کے نام خط لکھا گیا۔ اور اس میں قرآن مجید کی آیت (آل عمران:64) لکھی گئی تھی۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه، وليس عندهما قول مالك: أراه... وهو عند مسلم من تمام الحديث مرفوعاً، وهو الصواب) . إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي عن مالك عن نافع أن عبد الله ابن عمر قال..
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه عن مالك؛ دون قوله في آخره: قال مالك... إلخ. وهو في جهاد الموطأ بتمامه. والصواب: أن هذا مرفوع إلى النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كما رواه بعضهم عن مالك. وتابعه على رفعه جمع من الثقات، رووه عن نافع. وتابعه عبد الله بن دينار عن ابن عمر، وقد خرجتها في إرواء الغليل (8/185- 186) ؛ فمن شاء؛ رجع إليه.