قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي ابْنِ السَّبِيلِ يَأْكُلُ مِنْ التَّمْرِ وَيَشْرَبُ مِنْ اللَّبَنِ إِذَا مَرَّ بِهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2620 .   حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، قَال:َ أَصَابَتْنِي سَنَةٌ، فَدَخَلْتُ حَائِطًا مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ، فَفَرَكْتُ سُنْبُلًا فَأَكَلْتُ، وَحَمَلْتُ فِي ثَوْبِي، فَجَاءَ صَاحِبُهُ فَضَرَبَنِي، وَأَخَذَ ثَوْبِي، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: >مَا عَلَّمْتَ إِذْ كَانَ جَاهِلًا، وَلَا أَطْعَمْتَ إِذْ كَانَ جَائِعًا -أَوْ قَالَ: سَاغِبًا-<. وَأَمَرَهُ فَرَدَّ عَلَيَّ ثَوْبِي، وَأَعْطَانِي وَسْقًا، أَوْ نِصْفَ وَسْقٍ مِنْ طَعَامٍ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: جہاد کے مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: مسافر کسی باغ یا غلے کے پاس سے گزرے تو ( بغیر اجازت پھل ) کھجور ( وغیرہ ) کھا سکتا ہے اور جانوروں کا دودھ پی سکتا ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2620.   سیدنا عباد بن شرحبیل کا بیان ہے کہ مجھے قحط (اور بھوک) نے ستایا، تو میں مدینہ کے ایک باغ میں چلا گیا اور وہاں سے میں نے ایک بالی لی، اسے مسلا اور کھا لیا اور کچھ اپنے کپڑے میں بھی باندھ لے چلا، پس باغ کا مالک آ گیا تو اس نے مجھے مارا اور میرا کپڑا بھی چھین لیا۔ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آ گیا تو آپ ﷺ نے اس سے فرمایا: ”تو نے اسے سمجھایا نہیں جبکہ یہ نادان تھا اور نہ تو نے اس کو کھلایا جبکہ یہ بھوکا تھا۔“ ( لفظ «جائعا» بولا یا «ساغبا» معنی ایک ہی ہے) پھر آپ ﷺ نے اس کو حکم دیا، تو اس نے میرا کپڑا واپس کر دیا اور مجھے ایک وسق یا آدھا وسق طعام بھی دیا۔