باب: شوہر اپنی اہلیہ سے (ایام حیض میں) جماع کے علاوہ سب کچھ کرسکتا ہے
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: A Person Has Relations With Her Other Than Intercourse)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
268.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہم عورتوں کو حکم فرماتے کہ جب ہم میں سے کوئی حیض سے ہو تو اپنی چادر اچھی طرح باندھ لیا کرے۔ پھر شوہر (کو اجازت ہے کہ) اس کے ساتھ لیٹ جائے۔ اور (شعبہ نے) ایک بار «يضاجعها» کی بجائے «يباشرها» کا لفظ روایت کیا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا ابن حبان (1361) ، وأبو عوانة في صحاحهم . وقال الترمذي: حديث حسن صحيح ) . إسناده: حدثنا مسلم بن إبراهيم: نا شعبة عن منصور عن إبراهيم عن الأسود عن عائشة. قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه. والحديث أخرجه أحمد (6/174) : ثنا محمد بن جعفر قال: ثنا شعبة... به وأخرجه الطيالسي (رقم 1375) . وأخرجه الشيخان وأبو عوانة والنسائي والترمذي- وقال: حديث حسن صحيح - والدارمي وابن ماجه والبيهقي والطيالسي أيضا، وأحمد (6/134 و 189 و 209) من طرق عن منصور... به. 262- حديث وقد تابعه عبد الرحمن بن الأسود عن أبيه. ويأتي أخر الباب. 262- عن خِلاس الهَجَرِيَ قال: سمعت عائشة تقول: كنت أنا ورسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نبيت في الشِّعَارِ الواحد؛ وأنا حائض طامث؛ فإن أصابه منه شيء،؛ غسل مكانه ولم يَعْده، ثم صلى فيه، وإن أصاب- تعني- ثوبه مني شيء؛ غسل مكانه ولم يَعْدُه، ثم صلى فيه.؟ (قلت: إسناده صحيح. وقال المنذري: هو حسن ) إسناده: حدثنا مسدد: نا يحيى عن جابر بن صُبْح قال: سمعت خلاساً الهَجَرِي. قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال البخاري؛ غير جا ر بن صُبح؛ قال ابن معين: ثقة . وذكره ابن حبان في الثقات . وقال المنذري عقب الحديث: وهو حسن . والحديث أخرجه النسائي (1/67) : أخبرنا محمد بن المثنى قال: ثنا يحيي... به. ورواه البيهقي عن المؤلف.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہم عورتوں کو حکم فرماتے کہ جب ہم میں سے کوئی حیض سے ہو تو اپنی چادر اچھی طرح باندھ لیا کرے۔ پھر شوہر (کو اجازت ہے کہ) اس کے ساتھ لیٹ جائے۔ اور (شعبہ نے) ایک بار «يضاجعها» کی بجائے «يباشرها» کا لفظ روایت کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہم میں سے کسی کو جب وہ حائضہ ہوتی ازار (تہبند) باندھنے کا حکم دیتے، پھر اس کا شوہر۱؎ اس کے ساتھ سوتا، ایک بار راوی نے «يضاجعها» کے بجائے «يباشرها» کے الفاظ نقل کئے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: «إحدانا» کے لفظ سے مراد یا تو ازواج مطہرات ہیں، ایسی صورت میں «زوجها» سے مراد خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے، یا «إحدانا» سے عام مسلمان عورتیں مراد ہیں، تو اس صورت میں «زوجها» سے اس مسلمان عورت کا شوہر مراد ہو گا، مؤلف کے سوا اور کسی کے یہاں یہ لفظ نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Aishah (RA) said; When anyone amongst us (the wives of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم) menstruated, the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) asked her to tie a waist wrapper (over her body) and then husband lay with her, or he (Shu’bah (RA)) said: Embraced her.