قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي الْغُلُولِ إِذَا كَانَ يَسِيرًا يَتْرُكُهُ الْإِمَامُ وَلَا يُحَرِّقُ رَحْلَهُ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

2712 .   حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى قَالَ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَوْذَبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصَابَ غَنِيمَةً أَمَرَ بِلَالًا فَنَادَى فِي النَّاسِ، فَيَجِيئُونَ بِغَنَائِمِهِمْ، فَيَخْمُسُهُ، وَيُقَسِّمُهُ، فَجَاءَ رَجُلٌ بَعْدَ ذَلِكَ بِزِمَامٍ مِنْ شَعَرٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَذَا فِيمَا كُنَّا أَصَبْنَاهُ مِنَ الْغَنِيمَةِ، فَقَالَ: >أَسَمِعْتَ بِلَالًا يُنَادِي ثَلَاثًا؟<، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: >فَمَا مَنَعَكَ أَنْ تَجِيءَ بِهِ<؟ فَاعْتَذَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: >كُنْ أَنْتَ تَجِيءُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَلَنْ أَقْبَلَهُ عَنْكَ<.

سنن ابو داؤد:

کتاب: جہاد کے مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جب خیانت کا مال معمولی ہو تو امام چور کو چھوڑ دے اور اس کے سامان کو نہ جلائے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2712.   سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو جب غنیمت حاصل ہوتی تو بلال کو حکم دیتے اور وہ اعلان کرتے اور لوگ اپنی اپنی غنیمتیں لے آتے۔ پھر آپ اس میں سے خمس (پانچواں حصہ) نکالتے اور پھر تقسیم کر دیتے۔ ایک بار ایک آدمی اس اعلان اور تقسیم کے بعد بالوں سے بنی ہوئی ایک لگام لے آیا۔ اس نے کہا: اے اﷲ کے رسول! یہ ہمیں غنیمت میں ملی تھی۔ آپ ﷺ نے اس سے پوچھا: ”کیا تو نے بلال کو منادی کرتے سنا تھا؟“ آپ ﷺ نے تین بار پوچھا۔ تو اس نے کہا: ہاں۔ آپ ﷺ نے کہا: ”تو (اس وقت) تجھے یہ لے آنے سے کیا رکاوٹ تھی؟“ اس نے عذر معذرت کی مگر آپ ﷺ نے فرمایا: ”اب اسے اپنے پاس رکھو، قیامت کے دن لے آنا، میں اسے تجھ سے ہرگز قبول نہیں کرتا۔“