باب: شوہر اپنی اہلیہ سے (ایام حیض میں) جماع کے علاوہ سب کچھ کرسکتا ہے
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: A Person Has Relations With Her Other Than Intercourse)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
272.
جناب عکرمہ کسی زوجہ نبی کریم ﷺ سے راوی ہیں کہتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ اگر اپنی کسی اہلیہ سے کچھ خواہش کرتے اور وہ حیض سے ہوتی تو اس کی شرمگاہ پر کپڑا ڈال دیتے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقال الحافظ: إسناده قوي . وقال ابن عبد الهادي: إسناده صحيح ) . إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: نا حماد عن أيوب عن عكرمة عن بعض أزواج النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم. وقال الحافظ في الفتح (1/321) : إسناده قوي . وقال ابن عبد الهادي- كما في فيض القدير -: إسناده صحيح . والحديث أخرجه البيهقي (1/314) : أخبرنا أبو عبد الله الحافظ: ثنا أبو بكر ابن إسحاق: ثنا أبو مسلم: ئنا أبو عمر: ثنا حماد... به؛ وزاد: ثم صنع ما أراد. قال أبو بكر: وكل أزواج النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثقات .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب عکرمہ کسی زوجہ نبی کریم ﷺ سے راوی ہیں کہتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ اگر اپنی کسی اہلیہ سے کچھ خواہش کرتے اور وہ حیض سے ہوتی تو اس کی شرمگاہ پر کپڑا ڈال دیتے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عکرمہ بعض ازواج مطہرات ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ حائضہ سے جب کچھ کرنا چاہتے تو ان کی شرمگاہ پر ایک کپڑا ڈال دیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated One of the Wives of the Prophet: 'Ikrimah reported on the authority of one of the wives of the Prophet (ﷺ) saying: When the Prophet (ﷺ) wanted to do something (i.e. kissing, embracing) with (his) menstruating wife, he would put a garment on her private part.