قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِيمَنْ أَسْهَمَ لَهُ سَهْمًا)

حکم : ضعیف 

2736. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَمِّعِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَعْقُوبَ بْنِ مُجَمِّعٍ يَذْكُرُ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَمِّهِ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ الْأَنْصَارِيِّ- وَكَانَ أَحَدَ الْقُرَّاءِ الَّذِينَ قَرَءُوا الْقُرْآنَ-، قَالَ: شَهِدْنَا الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا عَنْهَا, إِذَا النَّاسُ يَهُزُّونَ الْأَبَاعِرَ، فَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ: مَا لِلنَّاسِ؟ قَالُوا: أُوحِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجْنَا مَعَ النَّاسِ نُوجِفُ، فَوَجَدْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا عَلَى رَاحِلَتِهِ عِنْدَ كُرَاعِ الْغَمِيمِ، فَلَمَّا اجْتَمَعَ عَلَيْهِ النَّاسُ, قَرَأَ عَلَيْهِمْ: {إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا}[أول سورة الفتح]، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَفَتْحٌ هُوَ؟ قَالَ: >نَعَمْ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّهُ لَفَتْحٌ<. فَقُسِّمَتْ خَيْبَرُ عَلَى أَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ، فَقَسَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَهْمًا، وَكَانَ الْجَيْشُ أَلْفًا وَخَمْسَ مِائَةٍ، فِيهِمْ ثَلَاثُ مِائَةِ فَارِسٍ، فَأَعْطَى الْفَارِسَ سَهْمَيْنِ، وَأَعْطَى الرَّاجِلَ سَهْمًا. قَالَ أَبو دَاود: حَدِيثُ أَبِي مُعَاوِيَةَ أَصَحُّ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ، وَأَرَى الْوَهْمَ فِي حَدِيثِ مُجَمِّعٍ, أَنَّهُ قَالَ: ثَلَاثَ مِائَةِ فَارِسٍ، وَكَانُوا مِائَتَيْ فَارِسٍ.

مترجم:

2736.

سیدنا مجمع بن جاریہ انصاری ؓ سے روایت ہے اور یہ ایسے قاری تھے، جنہوں نے پورا قرآن پڑھا تھا، (حفظ کیا تھا) وہ بیان کرتے ہیں کی ہم حدیبیہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حاضر تھے۔ جب ہم وہاں سے واپس ہونے لگے تو دیکھا کہ لوگ اپنے اونٹوں کو تیز بھگا رہے ہیں، لوگوں نے ایک دوسرے سے پوچھا: کیا بات ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ پر وحی نازل ہوئی ہے، تو ہم بھی لوگوں کے ساتھ اونٹ دوڑاتے ہوئے نکلے۔ ہم نے کراع الغمیم مقام پر دیکھا کہ نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر رکے ہوئے ہیں۔ جب لوگ آپ ﷺ کے پاس جمع ہو گئے تو آپ ﷺ نے سورۃ الفتح کی آیات تلاوت فرمائیں: {إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا} ”بلاشبہ ہم نے آپ کو واضح فتح دی ہے۔“ ایک شخص نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ فتح ہے؟ فرمایا ”ہاں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے! بلاشبہ یہ فتح ہے۔“ چنانچہ (بعد میں) خیبر کی غنیمتیں اہل حدیبیہ ہی پر تقسیم کی گئیں۔ آپ ﷺ نے ان کے اٹھارہ حصے بنائے اور لشکر والوں کی تعداد پندرہ سو تھی جن میں تین سو گھوڑ سوار تھے۔ پس آپ ﷺ نے گھوڑ سوار کو دو حصے اور پیدل کو ایک حصہ عنایت فرمایا۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: ابومعاویہ کی حدیث زیادہ صحیح ہے اوراسی پر عمل ہے۔ (حدیث 2733) اورمجمع کی روایت ہیں وہم ہے کہ یہ گھوڑ سوار تین سو بتاتے ہیں حالانکہ وہ دو سو تھے۔