باب: مستحاضہ کا بیان اور یہ کہ (غیر ممیزہ) اپنے حیض کے دنوں کے برابر نماز چھوڑدیا کرے
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Concerning The Woman Who Has Istihadah, And (Those Scholars) Who Stated That She Should Leave The Prayer For The Number Of Days Which She Used To Menstruate)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
275.
ایک آدمی نے سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک عورت کو بہت خون آتا تھا۔ اور مذکورہ بالا حدیث کی مانند بیان کیا، اس روایت میں ہے کہ جب یہ دن گزر جائیں اور نماز کا وقت آ جائے (یعنی نماز پڑھنے کے دن آ جائیں) تو چاہیئے کہ غسل کرے۔ باقی روایت سابقہ حدیث کے ہم معنی ہے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح) . إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة: ثنا أنس- يعني: ابن عياض- عن عبيد الله عن نافع عن سليمان بن يسار. والكلام على هذا الإسناد كالكلام على الذي قبله. والحديث أخرجه البيهقي (1/333) من طريق المؤلف. وقد خولف فيه أنس بن عياض؛ فرواه أبو أسامة وابن نمير عن عبيد الله... مثل رواية مالك عن نافع؛ وقد سبق تخريجها عند تخريج الرواية الأولى. وأما حديث صخر بن جويرية؛ فهو:
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ایک آدمی نے سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک عورت کو بہت خون آتا تھا۔ اور مذکورہ بالا حدیث کی مانند بیان کیا، اس روایت میں ہے کہ جب یہ دن گزر جائیں اور نماز کا وقت آ جائے (یعنی نماز پڑھنے کے دن آ جائیں) تو چاہیئے کہ غسل کرے۔ باقی روایت سابقہ حدیث کے ہم معنی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ ایک عورت کو (استحاضہ کا) خون آتا تھا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، اس میں ہے کہ: ”پھر جب یہ ایام گزر جائیں اور نماز کا وقت آ جائے تو غسل کرے....“ الخ۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sulaiman b. Yasar said that a man reported to him from Umm Salamah (RA); There was a woman who had an issue of blood. And he narrated the rest of the tradition to the same effect saying; when the menstruation period is over and the time of prayer arrives, she should take a bath, as mentioned in the previous tradition.