باب: مستحاضہ کا بیان اور یہ کہ (غیر ممیزہ) اپنے حیض کے دنوں کے برابر نماز چھوڑدیا کرے
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Concerning The Woman Who Has Istihadah, And (Those Scholars) Who Stated That She Should Leave The Prayer For The Number Of Days Which She Used To Menstruate)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
277.
صخر بن جویریہ، نافع سے لیث کی اسناد سے اور اس کے ہم معنی روایت کرتے ہیں۔ کہا: ”ایام حیض کی گنتی کے مطابق نماز چھوڑ دے۔ پھر جب نماز کا وقت ہو جائے (نماز کے ایام آ جائیں) تو غسل کرے اور کپڑے کا لنگوٹ باندھے اور نماز پڑھے۔“
تشریح:
حائضہ کو حیض سے پاک ہوتے ہی غسل کرنا واجب نہیں ہو جاتا بلکہ نماز کا وقت آنے پر واجب ہوتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح) . إسناده: حدثنا يعقوب بن إبراهيم: نا عبد الرحمن بن مهدي: نا صخر بن جويرية عن نافع. وأخرجه البيهقي من طريق المؤلف. والدارقطني (ص 80) من طريق أخرى عن ابن مهدي. وأما حديث إسماعيل بن إبراهيم وجويرية بن أسماء؛ فأخرجهما البيهقي، وسبق تحقيق الكلام على هذا الحديث.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
صخر بن جویریہ، نافع سے لیث کی اسناد سے اور اس کے ہم معنی روایت کرتے ہیں۔ کہا: ”ایام حیض کی گنتی کے مطابق نماز چھوڑ دے۔ پھر جب نماز کا وقت ہو جائے (نماز کے ایام آ جائیں) تو غسل کرے اور کپڑے کا لنگوٹ باندھے اور نماز پڑھے۔“
حدیث حاشیہ:
حائضہ کو حیض سے پاک ہوتے ہی غسل کرنا واجب نہیں ہو جاتا بلکہ نماز کا وقت آنے پر واجب ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس طریق سے بھی لیث والی سند سے اسی کے ہم معنی حدیث مروی ہے، اس میں ہے ”پھر چاہیئے کہ وہ اس کے بقدر نماز چھوڑ دے، پھر جب نماز کا وقت آ جائے تو غسل کرے، اور کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے، پھر نماز پڑھے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
This tradition has been transmitted through the chain of narrators like that of al-Laith to the same effect. It says; She should abandon prayer considering that period (she used to menstruate). When the time of prayer approaches, she should take a bath, tie a cloth over her private parts and offer prayer.