باب: مستحاضہ کا بیان اور یہ کہ (غیر ممیزہ) اپنے حیض کے دنوں کے برابر نماز چھوڑدیا کرے
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Concerning The Woman Who Has Istihadah, And (Those Scholars) Who Stated That She Should Leave The Prayer For The Number Of Days Which She Used To Menstruate)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
278.
سلیمان بن یسار، سیدہ ام سلمہ ؓ سے یہی قصہ بیان کرتے ہیں۔ اس میں ہے کہ ”نماز چھوڑ دے اور اس کے علاوہ میں غسل کرے اور کپڑے کا لنگوٹ باندھے اور نماز پڑھے۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ حماد بن زید نے بواسطہ ایوب یہ روایت بیان کی تو اس میں مستحاضہ خاتون کا نام فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ بتایا۔
تشریح:
(1) حدیث 274۔278 سندا ضعیف ہیں۔ تاہم مسئلے کی نوعیت وہی ہے جو ان میں بیان کی گئی ہے۔ (2) علامہ احمد شاکر نے نقل کیا ہے کہ دور نبوی میں اس عارضے میں مبتلا خواتین کی تعداد دس تک شمار کی گئی ہے۔ علامہ منذری نے پانچ نام گنوائے ہیں۔ حمنہ بنت جحش، ان کی بہن ام حبیبہ، فاطمہ بنت ابی حبیش الاسدیہ، سہلہ بنت سہیل القرشیہ اور ام المومنین سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہما۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين) . إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: نا وهيب... به. قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين. والحديث أخرجه الدارقطني (ص 76) - عن مُعَلَّى بن أسد-، والبيهقي (1/334) - عن عفان- كلاهما عن وهيب... به، وفي روايتهما تسمية المرأة. ولفظه من طريق عفان: عن أم سلمة: أن فاطمة- وقال معلى- بنت أبي حُبَيْمثيل استحيضت، فكانت تغتسل من مِرْكَن لها، فتخرج وهي غالبة الصفرة، فاستفتت لها ام سلمة رسولَ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فقال: لتنظر أيام أقرائها وأيام حيضتها؛ فتدع فيها الصلاة وتغتسل... الحديث. وقد أخرجه أحمد أيضا (6/322- 323) : ثنا عفان... به. وقد تابع أيوبَ عن سليمان: نافغ في بعض الروايات عنه؛ وقد سبق بيان اختلاف الروايات عليه في ذلك. قال أبو داود: وسمى المرأةَ التي كانت استحيضت حمادُ بن زيد عن أيوب... في هذا الحديث؛ قال: فاطمة بنت أبي حُبَيْش . (قلت: وصله الدارقطني عنه بإسناد صحيح) . إسناده معلق؛ وقد وصله الدارقطني (ص 67) . وإسناده صحيح. ثم أخرجه الدارقطني من طريق إسماعيل عن أيوب... به؛ وفيه التسمية أيضا؛ وإسماعيل: هو ابن علية. وللحديث طريق أخرى: أخرجه أحمد (6/304) : ثنا سريج: ثنا عَبْدُ الله - يعني: ابن عمر- عن سالم أبي النضر عن أبي سلمة بن عبد الرحمن عن أم سلمة قالت: جاءت فاطمةُ رسولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقالت: إني أُسْتَحاضُ... الحديث نحوه. ورواه البيهقي (1/335) مختصراً، وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ لكن عبد الله بن عمر- وهو العمري- سيئ الحفظ؛ غير أنه صحيح الحديث في المتابعات.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سلیمان بن یسار، سیدہ ام سلمہ ؓ سے یہی قصہ بیان کرتے ہیں۔ اس میں ہے کہ ”نماز چھوڑ دے اور اس کے علاوہ میں غسل کرے اور کپڑے کا لنگوٹ باندھے اور نماز پڑھے۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ حماد بن زید نے بواسطہ ایوب یہ روایت بیان کی تو اس میں مستحاضہ خاتون کا نام فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ بتایا۔
حدیث حاشیہ:
(1) حدیث 274۔278 سندا ضعیف ہیں۔ تاہم مسئلے کی نوعیت وہی ہے جو ان میں بیان کی گئی ہے۔ (2) علامہ احمد شاکر نے نقل کیا ہے کہ دور نبوی میں اس عارضے میں مبتلا خواتین کی تعداد دس تک شمار کی گئی ہے۔ علامہ منذری نے پانچ نام گنوائے ہیں۔ حمنہ بنت جحش، ان کی بہن ام حبیبہ، فاطمہ بنت ابی حبیش الاسدیہ، سہلہ بنت سہیل القرشیہ اور ام المومنین سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہما۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے ام المؤمنین ام سلمہ ؓ سے بھی یہی واقعہ مروی ہے، اس میں ہے آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ نماز چھوڑ دے گی، اور اس کے علاوہ میں (یعنی حیض کے خون کے بند ہو جانے کے بعد) غسل کرے گی، اور کپڑا باندھ کر نماز پڑھے گی۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد بن زید نے ایوب سے اس حدیث میں اس مستحاضہ عورت کا نام فاطمہ بنت ابی حبیش بتایا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sulaiman b. Yasar reported this narrative on the authority of Umm Salamah (RA). This version has: He (the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم) said: She should abandon prayer and take a bath at the beginning of the additional period, and tie a cloth over her private parts and offer prayer. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said; Hammad b. Zaid on the authority of Ayyub has pointed out the name of the woman who had a prolonged flow of blood (referred to) in this tradition to be Fatimah daughter of Abu Hubaish.