قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِيمَا يُسْتَحَبُّ مِنْ إِنْفَادِ الزَّادِ فِي الْغَزْوِ إِذَا قَفَلَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2780 .   حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ فَتًى مِنْ أَسْلَمَ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُرِيدُ الْجِهَادَ، وَلَيْسَ لِي مَالٌ أَتَجَهَّزُ بِهِ؟ قَالَ: >اذْهَبْ إِلَى فُلَانٍ الْأَنْصَارِيِّ, فَإِنَّهُ كَانَ قَدْ تَجَهَّزَ فَمَرِضَ، فَقُلْ لَهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقْرِئُكَ السَّلَامَ، وَقُلْ لَهُ: ادْفَعْ إِلَيَّ مَا تَجَهَّزْتَ بِهِ<. فَأَتَاهُ، فَقَالَ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ: يَا فُلَانَةُ! ادْفَعِي لَهُ مَا جَهَّزْتِنِي بِهِ، وَلَا تَحْبِسِي مِنْهُ شَيْئًا، فَوَاللَّهِ -لَا تَحْبِسِينَ مِنْهُ شَيْئًا، فَيُبَارِكَ اللَّهُ فِيهِ

سنن ابو داؤد:

کتاب: جہاد کے مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: غزوے سے واپسی پر دوران سفر ہی میں تومشے کو ختم کر دینے کا استحباب

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2780.   سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ قبیلہ اسلم کا ایک نوجوان رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہا: اے اﷲ کے رسول! میں جہاد کے لیے جانا چاہتا ہوں، مگر تیاری کے لیے میرے پاس کوئی مال نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”فلاں انصاری کے ہاں چلے جاؤ، اس نے تیاری کر رکھی تھی مگر بیمار ہو گیا ہے۔ تو اسے کہو کہ رسول اللہ ﷺ سلام کہتے ہیں اور فرماتے ہیں جو سامان سفر تم نے تیار کر رکھا تھا وہ مجھے دے دو۔“ چنانچہ وہ ان کے پاس گیا اور رسول اللہ ﷺ کا پیغام دیا۔ تو اس نے اپنی بیوی سے کہا: اے فلانی! جو سامان تو نے میرے لیے تیار کیا تھا وہ اس شخص کے حوالے کر دے اور اس میں سے کچھ بھی نہ رکھنا، اﷲ کی قسم! اگر تو نے اس میں سے کوئی چیز رکھ لی تو اﷲ اس میں برکت نہیں دے گا۔