قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الضَّحَايَا (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ الضَّحَايَا)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

2803 .   حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنَا ح، وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرِ بْنِ بَرِيٍّ، حَدَّثَنَا عِيسَى الْمَعْنَى، عَنْ ثَوْرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو حُمَيْدٍ الرُّعَيْنِيُّ، أَخْبَرَنِي يَزِيدُ ذُو مِصْرَ، قَالَ: أَتَيْتُ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا الْوَلِيدِ! إِنِّي خَرَجْتُ أَلْتَمِسُ الضَّحَايَا، فَلَمْ أَجِدْ شَيْئًا يُعْجِبُنِي, غَيْرَ ثَرْمَاءَ فَكَرِهْتُهَا، فَمَا تَقُولُ؟ قَالَ: أَفَلَا جِئْتَنِي بِهَا! قُلْتُ: سُبْحَانَ اللَّهِ! تَجُوزُ عَنْكَ وَلَا تَجُوزُ عَنِّي؟! قَالَ: نَعَمْ، إِنَّكَ تَشُكُّ! وَلَا أَشُكُّ! إِنَّمَا: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُصْفَرَّةِ، وَالْمُسْتَأْصَلَةِ، وَالْبَخْقَاءِ، وَالْمُشَيَّعَةِ وَكِسَرَا وَالْمُصْفَرَّةُ الَّتِي تُسْتَأْصَلُ أُذُنُهَا، حَتَّى يَبْدُوَ سِمَاخُهَا، وَالْمُسْتَأْصَلَةُ الَّتِي اسْتُؤْصِلَ قَرْنُهَا مِنْ أَصْلِهِ، وَالْبَخْقَاءُ: الَّتِي تُبْخَقُ عَيْنُهَا، وَالْمُشَيَّعَةُ: الَّتِي لَا تَتْبَعُ الْغَنَمَ, عَجَفًا وَضَعْفًا، وَالْكَسْرَاءُ: الْكَسِيرَةُ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: قربانی کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: قربانی میں عیب دار جانوروں کا بیان

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2803.   یزید ذومصر بیان کرتے ہیں کہ میں عتبہ بن عبد سلمی کے پاس آیا اور (اس سے) کہا: اے ابوالولید! میں قربانی لینے کے لیے نکلا ہوں، مگر کوئی جانور پسند نہیں آیا سوائے ایک کے کہ اس کے دانت گر گئے ہیں۔ مگر وہ بھی مجھے پسند نہیں ہے تو آپ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: وہ تم نے مجھے کیوں نہیں لا دیا۔ میں نے کہا : سبحان اللہ! تمہاری طرف سے جائز ہوگا تو کیا میرے طرف سے جائز نہ ہو گا؟ انہوں نے کہا: ہاں (اس لیے کہ) تم شک کرتے ہو اور مجھے کوئی شک نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان جانوروں سے منع کیا ہے جو «مصفرة، مستأصلة، بخقاء، مشيعة» یا «كسراء» ہوں۔ «مصفرة» وہ ہے جس کا کان جڑ سے کٹ گیا ہو کہ اس کا سوراخ نظر آنے لگے۔ «مستأصلة» وہ ہے جس کا سینگ جڑ سے نکل گیا ہو، «بخقاء» وہ ہے جس کی بینائی جاتی رہے مگر آنکھ قائم ہو، «مشيعة» وہ ہے جو ناتوانی و کمزوری کی وجہ سے دوسری بکریوں کے ساتھ نہ چل سکے اور «كسراء» وہ ہے جس کی ٹانگ ٹوٹ گئی ہو۔