Abu-Daud:
Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)
(Chapter: The 'Aqiqah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2838.
سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہوتا ہے۔ (لہٰذا) ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے، اس کا سر مونڈا جائے اور نام رکھا جائے۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: لفظ «يسمى» صحیح تر ہے۔ سلام بن ابی مطیع نے قتادہ سے اور ایاس بن دغفل اور اشعث نے بواسطہ حسن لفظ «ويسمى» روایت کیا ہے اور اشعث نے حسن ہے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے یہی لفظ «ويسمى» بیان کیا ہے۔
تشریح:
بچے کے گروی ہونے کا مفہوم بقول امام احمد یہ ہے۔ کہ بچے کا اگر عقیقہ نہ کیا جائے۔ تو وہ اپنے ماں باپ کی شفاعت نہیں کرسکے گا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ عقیقہ کے واجب ہونے کے مفہوم میں ہے۔ جیسے کہ قرض وغیرہ کی صورت میں ادایئگی کیے بغیر گروی چیز واپس نہیں ہوسکتی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ بچہ اپنے بالوں اور میل کچیل کے ساتھ گروی ہوتا ہے۔یعنی ان کا ازالہ کرنا چاہیے۔ (عون المعبود)
(الضَّحَايَا)ضَحِيَّةٌ(اَلْا ضَاحِى)اُضْحِيَّة كى جمع اور(اَلْاضَحى ) اَضْحَاةٌ کی جمع ہے۔اس سے مراد وہ جانور ہے جو ماہ ذوالحجہ کی دسویں تاریخ یا ایام تشریق میں عید کی مناسبت سے اللہ تعالیٰ کے تقرب کے لیے ذبح کیا جاتا ہے۔ اس عمل کی مشروعیت قرآن مجید سے ثابت ہے ‘فرمایا(فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ)(الکوثر:2)’’اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور قربانی کیجئے۔‘(وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُمْ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ)(الحج :36) قربانی کے اونٹ ہم نے تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں میں سے بنائے ہیں ‘ان میں تمہارا نفع ہے۔‘‘رسول اللہﷺ کے قول و عمل سے اس کی تصدیق ہوتی ہے اور ابتدا ہی سے مسلمان اس پر کار بند اور اس کے مسنون ہونے کے قائل ہیں اس مقصد کے لیے اونٹ ‘گائے‘بکری اور بھیڑ نر و مادہ کو ذبح کیا جاسکتا ہے ۔کوئی دوسرا جانور اس میں کار آمد نہیں ہوتا۔فرمایا(لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَى مَا رَزَقَهُمْ مِنْ بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ)(الحج:34) ’’تا کہ وہ ان چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں قربانی کا حکم یکم ہجری کو ہوا۔ لہذانبی ﷺ نے خود بھی قربانی کی اور امت کو بھی اس کا حکم دیا۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبئ اکرمﷺ نے دو سینگوں والے چتکبرے مینڈے ذبح کیے۔(صحیح البخاری‘الاضاحی‘حدیث:5554)
٭حکمت قربانی:قربانی میں متعدد حکمتیں پنہاں ہیں ‘ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :
٭اللہ تعالیٰ کے قرب اور خوشنودی کا حصول ‘مومنوں کو حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے(قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ)(الانعام:162) کہہ دیجیئے ! بے شک میری نماز‘ میری قربانی ‘میرا مرنا اور جینا اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔‘‘
٭جد انبیاء ابراہیم کی سنت کی یاد تازہ کی جاتی ہے۔
٭اللہ تعالیٰ نے بے شمار جانور ہمارے فائدہ کے لیے پیدا فرمائے ہیں ‘ انہی جانوروں میں سے چند ایک کی قربانی کر کے اس نعمت کا شکر ادا کیا جاتا ہے۔
٭قربانی کے آداب:قربانی کرنے والے کے لیے درج ذیل آداب ومسائل کو مد نظر رکھنا ضروری ہے:
(1) قربانی کا جانور مسنہ (دو دانتا) ہونا ضروری ہے ‘ تاہم بعض کے نزدیک افضل ہے۔
(2) جانور کو خصی کروانا تا کہ وہ خوب صحت مند ہو جائے ‘جائز ہے ۔اور اس کی قربانی بھی جائز ہے۔
(3) قربانی قرب الہی کے حصول کا ذریعہ ہے لہذا قربانی میں ردی ‘ نہایت کمزورلاغر‘بیمار‘لنگڑالولا‘کانا یا کوئی اور عیب زدہ جانور ذبح کرنا درست نہیں۔
(4) عید کے روز قربانی نماز کی ادائیگی کے بعد کی جائے گی ورنہ قربانی نہیں ہو گی ‘البتہ ایام تشریق میں رات اور دن کے کسی بھی حصے میں قربانی کی جا سکتی ہے۔
سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہوتا ہے۔ (لہٰذا) ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے، اس کا سر مونڈا جائے اور نام رکھا جائے۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: لفظ «يسمى» صحیح تر ہے۔ سلام بن ابی مطیع نے قتادہ سے اور ایاس بن دغفل اور اشعث نے بواسطہ حسن لفظ «ويسمى» روایت کیا ہے اور اشعث نے حسن ہے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے یہی لفظ «ويسمى» بیان کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
بچے کے گروی ہونے کا مفہوم بقول امام احمد یہ ہے۔ کہ بچے کا اگر عقیقہ نہ کیا جائے۔ تو وہ اپنے ماں باپ کی شفاعت نہیں کرسکے گا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ عقیقہ کے واجب ہونے کے مفہوم میں ہے۔ جیسے کہ قرض وغیرہ کی صورت میں ادایئگی کیے بغیر گروی چیز واپس نہیں ہوسکتی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ بچہ اپنے بالوں اور میل کچیل کے ساتھ گروی ہوتا ہے۔یعنی ان کا ازالہ کرنا چاہیے۔ (عون المعبود)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے بدلے گروی ہے، ساتویں روز اس کی طرف سے ذبح کیا جائے، اس کا سر منڈایا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: لفظ «يسمى» لفظ «يدمى» سے زیادہ صحیح ہے، سلام بن ابی مطیع نے اسی طرح قتادہ، ایاس بن دغفل اور اشعث سے اور ان لوگوں نے حسن سے روایت کی ہے، اس میں «ويسمى» کا لفظ ہے، اور اسے اشعث نے حسن سے اور حسن نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے، اس میں بھی «ويسمى» ہی ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Samurah ibn Jundub (RA): The Prophet (ﷺ) said: A boy is in pledge for his Aqiqah, Sacrifice is made for him on the seventh day, his head is shaved and he is given name.