Abu-Daud:
Game (Kitab Al-Said)
(Chapter: Regarding Hunting)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2855.
سیدنا ابوثعلبہ خشنی ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے سدھائے ہوئے کتے کے ساتھ شکار کرتا ہوں اور ایسے کتے کے ساتھ بھی جو سدھایا ہوا نہیں ہوتا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو شکار تم اپنے سدھائے ہوئے کتے سے کرو تو اللہ کا نام لو اور کھاؤ۔ اور جو بغیر سدھائے ہوئے کتے سے کرو تو اگر شکار کو ذبح کر سکو تو کھا لو۔“
تشریح:
بن سدھائے ہوئے کتے کا مارا ہوا حلال نہیں۔ خواہ کتے کو بسم اللہ پڑھ کر چھوڑا گیا ہو۔ ہاں اگر اس کو ذبح کرنے کا موقع مل گیا تو ذبح کے بعد اس کا کھانا جائز ہوگا۔
٭شکار کی لغوی اور اصطلاحی تعریف :لغت میں شکار کو ’’الصيد‘‘ کہتے ہیں اور یہ صَادَ يَصيدُ سے مصدر ہے‘جس کے معنی پکڑنے اور حاصل کرنے کے ہیں۔اصطلاح میں’’الصيد‘‘ کی تعریف یوں کی گئی ہے۔(أَخُذُ مُبَاحٍ أكْلُه غَيْرَ عَلَيهِ مِنْ وَحْشِ أوْ طَيْرٍ أوْ حَيْوانِ بَرٍّ أوْ بَحْرٍ بِقَصْدٍ)’’ایسے وحشی جانور یا پرندے کو ارادتاً یا شکار کرنا‘ جو انسانوں کی دسترس میں نہ ہوں اور جن کا کھانا حلال ہو۔‘‘
٭شکار کی مشروعیت :شکار کرنا حلال اور جائز ہے۔ شریعت مطہرہ نے اس کی اجازت دی ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللَّهُ فَكُلُوا مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ)(المائدۃ:4) ’’ آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا کچھ حلال ہے؟ آپ کہہ دیجیے کہ تمام پاک چیزیں تمھارے لیے حلال کی گئی ہیں۔ اور جن شکار کھیلنے والے جانوروں کو تم نے سدھا رکھا ہے یعنی جنھیں تم تھوڑا بہت وہ سکھاتے ہو جس کی تعلیم اللہ تعالیٰ نے تمھیں دے رکھی ہے‘ پس جس شکار کو وہ تمھارے لیے پکڑ کر روک رکھیں ، تو تم اس سے کھا لو ۔ اور اس پر اللہ تعالیٰ کا نام ذکر لیا کرو۔اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔‘‘ شکار کی بابت رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے (وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ المُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ)(صحيح البخارى ~الذبائح والصيد.باب ماجا ء فى التصيد. حديث:5488) ’’اور جو تم سدھائے ہوئے کتے کے ساتھ شکار کرو‘ تو اس پر اللہ کا نام ذکر کرو پھر کھا لو۔‘‘
٭شکار کے متعلق چند ضروری آداب و احکام:1 سمندری شکار مُحرِم اور غیر مُحرم دونوں شخص کر سکتے ہیں ۔جبکہ محرم کے لیے بَرّی (خشکی کا) شکار کرنا ناجائز ہے۔2 شکار کے لیے کتا چھوڑتے وقت یا فائر کرتے وقت بسم اللہ پڑھنی چاہیے۔3 شکار کے لیے آلہ تیز دھار ہونا چاہیے جیسے تیر‘گولی یا نیزا وغیرا ۔ اگر شکار چوٹ لگنے سے مر گیا تو اس کا کھانا حلال نہیں ہوگا 4 اگر کتے کے ذریعے سے شکار کیا جائے تو یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس کے ساتھ غیر سدھائے ہوئے کتے شریک نہ ہوئے ہوں ۔5 اگر کتے نے شکار میں سے کچھ کھا لیا تو اسے کھانا درست نہیں۔
سیدنا ابوثعلبہ خشنی ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے سدھائے ہوئے کتے کے ساتھ شکار کرتا ہوں اور ایسے کتے کے ساتھ بھی جو سدھایا ہوا نہیں ہوتا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو شکار تم اپنے سدھائے ہوئے کتے سے کرو تو اللہ کا نام لو اور کھاؤ۔ اور جو بغیر سدھائے ہوئے کتے سے کرو تو اگر شکار کو ذبح کر سکو تو کھا لو۔“
حدیث حاشیہ:
بن سدھائے ہوئے کتے کا مارا ہوا حلال نہیں۔ خواہ کتے کو بسم اللہ پڑھ کر چھوڑا گیا ہو۔ ہاں اگر اس کو ذبح کرنے کا موقع مل گیا تو ذبح کے بعد اس کا کھانا جائز ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوثعلبہ خشنی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سدھائے اور بےسدھائے ہوئے کتوں سے شکار کرتا ہوں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو شکار تم سدھائے ہوئے کتے سے کرو اس پر اللہ کا نام لو۔“ (یعنی «بِسْمِ اللهِ» کہو) اور کھاؤ، اور جو شکار اپنے غیر سدھائے ہوئے کتے کے ذریعہ کرو اور اس کے ذبح کو پاؤ (یعنی زندہ پاؤ) تو ذبح کر کے کھاؤ (ورنہ نہ کھاؤ کیونکہ وہ کتا جو تربیت یافتہ نہیں ہے تو اس کا مار ڈالنا ذبح کے قائم مقام نہیں ہو سکتا)۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Taa'labat b. al-Khushani (RA): I said: Messenger of Allah (ﷺ), I hunt with my trained dog, and with my untrained dog? He said: 'What you hunt with your trained dog, mention Allah's names (on it) and eat; and what you hunt with your untrained dog, and you find in a position that you slaughter it, then eat.