Abu-Daud:
Wills (Kitab Al-Wasaya)
(Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Cause Harm With The Will)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2865.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تو صدقہ کرے اس حالت میں جبکہ تو صحت مند ہو، مال کا حریص ہو، زندگی کی امید رکھتا ہو اور فقیر ہو جانے کا کھٹکا لگا رہتا ہو۔ جو کچھ دینے کا ارادہ ہو تو اس میں ڈھیل نہ کر حتیٰ کہ جب جان حلق میں آن اٹکے تو کہنے لگے: فلاں کے لیے اتنا ہے اور فلاں کے لیے اتنا، حالانکہ وہ فلاں کا ہو چکا ہے۔“ (وراثت کی بنا پر)۔
تشریح:
تندرستی کے ایام میں اور اپنی ضروریات کو بالائے طاق رکھ کر جو صدقہ کیا جائے وہ افضل ہے۔ اور موت کے وقت صدقہ کرنا اپنے وارثوں کے حق میں دخل اندازی اور ان کے حق کو قائم کرنا ہے۔ جو کسی طرح مناسب نہیں۔ اس لئے شریعت نے جانکنی کے وقت ثلث مال سے زیادہ صدقہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔
[وصيّت] کے لغوی معنی ہیں ’’ تاکیدی حکم کرنا‘‘ جیسے کہ اس آیت میں ہے (وَوَصَّى بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ)(البقرۃ:132)’’حضرت ابراہیم اور یعقوب نے اپنی اپنی اولاد کو اس با ت کی وصیت کی ۔‘‘ (اسلام پر ثابت قدم رہنے کی تاکید کی ۔) اور اصطلاح شرع میں اس سے مراد وہ خاص عہد ہوتا ہے جو کوئی شخص اپنے عزیزوں کو کرتا ہے کہ اس کے مرنے کے بعد اس پر عمل کیا جائے ‘خواہ وہ کسی مال کی بابت ہو یا کسی قول و قرار کے متعلق۔
٭وصیت کا حکم:وصیت کرنا مشروع ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے (كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ)(البقرۃ:180) ’’تم پر فرض کر دیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آنے لگے ‘اگر وہ مال چھوڑے جا رہا ہو تو اپنے ماں باپ اور قرابت داروں کے لیے اچھائی کے ساتھ وصیت کر جائے‘پرہیز گاروں پر یہ حق اور ثابت ہے۔‘‘
رسول اللہ ﷺ نے بھی وصیت کرنے کی تلقین فرمائی ہے اور اسے تہائی مال تک محدود رکھنے کا حکم دیا ہے ۔ البتہ وارث کے حق میں وصیت کرنےسے منع فرمایا ہے۔ ارشاد گرامی ہے: «إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ فَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ»’’اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب حق کو اس کا حق دے دیا ہے ‘لہذا وارث کے لیے وصیت نہیں ہے‘‘(سنن ابن ماجه ~الواصايا~ باب لاوصية لوارث~ حديث:2713)اس لیے وصیت کرنا غرباء اور رشتہ داروں کے لیے جہاں باعث تقویت ہے وہاں وصیت کرنے والے کے لیے باعث اجر و ثواب بھی ہے لیکن اگر ورثاء کو نقصان پہچانے کی غرض سے وصیت کی گئی تو یہ حرام ہوگی ۔ اسی طرح اگر کسی نا جائز کام کے لیے مال خرچ کرنے کی وصیت کی تو یہ بھی نا جائز اور منع ہو گی۔ البتہ حقوق کی ادائیگی مثلاً قرض کی ادائیگی ‘امانت کی سپردگی ‘کفارہ کی ادائیگی وغیرہ وغیرہ ضروری ہوگی ۔
٭وصیت کے چند آداب: وصیت کرتے وقت شرعی احکام کو مد نظر رکھنا لازمی ہے ‘مثلا ایک تہائی سے زائد یا وارث کے حق میں وصیت نہیں کر سکتا۔
٭وصیت کرنے والا اپنی وصیت میں تبدیلی کر سکتا ہے ۔
٭وصیت کا اطلاق قرض کی ادائیگی کے بعد ہوگا۔
٭اگر کسی خاص چیز کی وصیت کی گئی اور وہ چیز ضائع ہوگئی تو وصیت باطل ہو جائے گی۔
٭ورثاء کی طرف سے وصیت میں ردوبدل کرنا حرام ہے۔
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تو صدقہ کرے اس حالت میں جبکہ تو صحت مند ہو، مال کا حریص ہو، زندگی کی امید رکھتا ہو اور فقیر ہو جانے کا کھٹکا لگا رہتا ہو۔ جو کچھ دینے کا ارادہ ہو تو اس میں ڈھیل نہ کر حتیٰ کہ جب جان حلق میں آن اٹکے تو کہنے لگے: فلاں کے لیے اتنا ہے اور فلاں کے لیے اتنا، حالانکہ وہ فلاں کا ہو چکا ہے۔“ (وراثت کی بنا پر)۔
حدیث حاشیہ:
تندرستی کے ایام میں اور اپنی ضروریات کو بالائے طاق رکھ کر جو صدقہ کیا جائے وہ افضل ہے۔ اور موت کے وقت صدقہ کرنا اپنے وارثوں کے حق میں دخل اندازی اور ان کے حق کو قائم کرنا ہے۔ جو کسی طرح مناسب نہیں۔ اس لئے شریعت نے جانکنی کے وقت ثلث مال سے زیادہ صدقہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ جسے تم صحت و حرص کی حالت میں کرو، اور تمہیں زندگی کی امید ہو، اور محتاجی کا خوف ہو، یہ نہیں کہ تم اسے مرنے کے وقت کے لیے اٹھا رکھو یہاں تک کہ جب جان حلق میں اٹکنے لگے تو کہو کہ: فلاں کو اتنا دے دینا، فلاں کو اتنا، حالانکہ اس وقت وہ فلاں کا ہو چکا ہو گا۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: یعنی مرتے وقت جب مال کے وارث اس کے حقدار ہو گئے تو صدقہ کے ذریعہ ان کے حق میں خلل ڈالنا مناسب نہیں، بہتر یہ ہے کہ حالت صحت میں صدقہ کرے کیونکہ یہ اس کے لئے زیادہ باعث ثواب ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): A man asked the Messenger of Allah (ﷺ): Messenger of Allah, which sadaqah (charity) is the best? He replied: (The best sadaqah is) that you give something as sadaqah (charity) when you are healthy, greedy, expect survival and fear poverty, and not that you postpone it until your death, and then you say: For so-and-so is such-and-such, and for so-and-so is such-and-such, while it was already for so-and-so.