باب: وہ روایات جن میں ہے کہ مستحاضہ ہر نماز کے لئے غسل کرے
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Narrations That State The Woman With Istihadah Should Perform Ghusl For Every Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
291.
جناب عروہ اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن (دونوں) سیدہ عائشہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ام حبیبہ ؓ کو سات سال تک استحاضہ رہا، تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ غسل کریں، چنانچہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کیا کرتی تھیں۔ اوزاعی نے بھی ایسے ہی روایت کیا ہے کہ عائشہ ؓ نے کہا: وہ ہر نماز کے لیے غسل کیا کرتی تھیں۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح. وقد أخرجه البخاري في صحيحه ) . إسناده: حدثنا محمد بن إسحاق المسَيبِي: ثني أبي عن ابن أبي ذئب عن ابن شهاب عن عروة وعمرة بنت عبد الرحمن عن عائشة. قلت: وهذا إسناد صحيح، رجالهم كلهم ثقات رجال مسلم؛ غير إسحاق المُسَيِبيَ، وهو ابن محمد بن عبد الرحمن؛ قال الذهبي: (2/74) قلت: وهذا إسناد صحيح، رجالهم كلهم ثقات رجال مسلم؛ غير إسحاق المُسَيبِي، وهو ابن محمد بن عبد الرحمن؛ قال الذهبي: صالح الحديث . وقال الحافظ: صدوق؛ فيه لين . قلت: وقد تابعه مَعْنَ عند البخاري. وغيرُه عند غيرِه؛ وقد ذكرنا مَنْ خَرجَهُ عن ابن أبي ذئب قريباً، وعند الحديث (رقم 283) . 300- وكذلك رواه الأوزاعي أيضا... قالت عائشة: فكانت تغتسل لكل صلاة. (قلت: وصله أبو عوانة وغيره؛ وقد سبق معلقاً أيضا (رقم 284) )
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب عروہ اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن (دونوں) سیدہ عائشہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ام حبیبہ ؓ کو سات سال تک استحاضہ رہا، تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ غسل کریں، چنانچہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کیا کرتی تھیں۔ اوزاعی نے بھی ایسے ہی روایت کیا ہے کہ عائشہ ؓ نے کہا: وہ ہر نماز کے لیے غسل کیا کرتی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ام حبیبہ ؓ (حمنہ) کو سات سال تک استحاضہ کی شکایت رہی تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں غسل کرنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Aishah (RA) said: Umm Habibah (RA) had a prolonged flow of blood for seven years. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) commanded her to take bath; so she used to take bath for every prayer.