تشریح:
اس باب کی دونوں حدیثیں سنداً ضعیف ہیں۔ لیکن اس حدیث سے اور اس سے اگلی حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے۔ کہ عریف یا گاؤں کے چودھری ملک اور وڈیرے کا دستور قدیم سے موجود تھا۔ اور یہ لوگ ماضی کی روایات کے تحت معاشرے کی ایک اہم ضرورت پوری کرتے تھے۔ لیکن بہت سی ناروا باتیں نمائندگی میں عدم توازن لوگوں کے بعض حقوق سے اغماض جیسی غلطیاں بھی ان سے سر زد ہوتی تھیں۔ اس قدیم طریق کے مطابق چل کر ذمہ داریاں نبھانا اسلام کے تصور عدل کے مطابق تو نہ تھا لیکن جب تک ایماندار تربیت یافتہ عملہ حاصل نہ ہوجاتا۔ اور ان کو ہر جگہ متعین نہ کر دیا جاتا۔ انہیں لوگوں سے کام لینا ناگزیر تھا۔ رسول اللہ ﷺ اور آپﷺ کے خلفاء نے مختلف آبادیوں کی نمائندگی اور انتظام اور انصرام کےلئے متعدد طریق اختیار فرمائے۔ بعض اوقات قبائل میں سے مسلمان ہونے والے لوگوں کی دینی تربیت کرکے یہ ذمہ داریاں ان کے سپرد کر دیں۔ بعض اوقات سابقہ عریفوں کو ہی نئی ہدایات کے ساتھ اپنے منصب پر برقرار رکھا۔ بعض اوقات اپنی تربیت یافتہ ٹیم سے لوگ بھیج دیے۔ بعض دفعہ تربیت دینے والے بھیجے۔ جو مقامی افراد کو تیار کرکے وہاں کے معاملات ان کے سپرد کرکے واپس آجاتے۔ یہ تمام طریقے صحیح احادیث میں مذکور ہیں۔ علاوہ ازیں حکومتی مناصب کی ذمہ داریاں دنیا اور آخرت کے لحاظ سے بڑی سخت ہیں۔ لیکن اگر ایمان اور دیانت سے یہ فرائض نبھائے جاییں تو اس کا اجر بھی بہت زیادہ ہے۔