قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي الْعِرَافَةِ)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

2934 .   حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا غَالِبٌ الْقَطَّانُ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُمْ كَانُوا عَلَى مَنْهَلٍ مِنْ الْمَنَاهِلِ فَلَمَّا بَلَغَهُمْ الْإِسْلَامُ جَعَلَ صَاحِبُ الْمَاءِ لِقَوْمِهِ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ عَلَى أَنْ يُسْلِمُوا فَأَسْلَمُوا وَقَسَمَ الْإِبِلَ بَيْنَهُمْ وَبَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا مِنْهُمْ فَأَرْسَلَ ابْنَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ ائْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْ لَهُ إِنَّ أَبِي يُقْرِئُكَ السَّلَامَ وَإِنَّهُ جَعَلَ لِقَوْمِهِ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ عَلَى أَنْ يُسْلِمُوا فَأَسْلَمُوا وَقَسَمَ الْإِبِلَ بَيْنَهُمْ وَبَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا مِنْهُمْ أَفَهُوَ أَحَقُّ بِهَا أَمْ هُمْ فَإِنْ قَالَ لَكَ نَعَمْ أَوْ لَا فَقُلْ لَهُ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ وَهُوَ عَرِيفُ الْمَاءِ وَإِنَّهُ يَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ لِي الْعِرَافَةَ بَعْدَهُ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ أَبِي يُقْرِئُكَ السَّلَامَ فَقَالَ وَعَلَيْكَ وَعَلَى أَبِيكَ السَّلَامُ فَقَالَ إِنَّ أَبِي جَعَلَ لِقَوْمِهِ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ عَلَى أَنْ يُسْلِمُوا فَأَسْلَمُوا وَحَسُنَ إِسْلَامُهُمْ ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا مِنْهُمْ أَفَهُوَ أَحَقُّ بِهَا أَمْ هُمْ فَقَالَ إِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُسْلِمَهَا لَهُمْ فَلْيُسْلِمْهَا وَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا مِنْهُمْ فَإِنْ هُمْ أَسْلَمُوا فَلَهُمْ إِسْلَامُهُمْ وَإِنْ لَمْ يُسْلِمُوا قُوتِلُوا عَلَى الْإِسْلَامِ فَقَالَ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ وَهُوَ عَرِيفُ الْمَاءِ وَإِنَّهُ يَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ لِي الْعِرَافَةَ بَعْدَهُ فَقَالَ إِنَّ الْعِرَافَةَ حَقٌّ وَلَا بُدَّ لِلنَّاسِ مِنْ الْعُرَفَاءِ وَلَكِنَّ الْعُرَفَاءَ فِي النَّارِ

سنن ابو داؤد:

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: قوم کی نمائندگی

)
  تمہید باب

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2934.   غالب قطان، ایک شخص سے روایت کرتے ہیں، وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ ہمارے لوگ ایک چشمے پر مقیم تھے۔ جب ان کو اسلام کی دعوت پہنچی، تو پانی کے اس منتظم نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر تم لوگ اسلام لے آؤ تو میں تمہیں ایک سو اونٹ دوں گا، چنانچہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور پھر اس نے ان میں اونٹ تقسیم کر دیے۔ پھر اسے خیال آیا کہ یہ اونٹ ان سے واپس لے لے۔ تو اس نے اپنے بیٹے کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بھیجا اور اسے کہا کہ نبی کریم ﷺ کے پاس جائے اور نہیں کہے کہ میرا والد آپ کو سلام کہتا ہے اور بتانا کہ اس نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ اگر وہ مسلمان ہو جائیں تو وہ انہیں ایک سو اونٹ دے گا، چنانچہ وہ مسلمان ہو گئے، تو اس نے وہ اونٹ ان میں بانٹ دیے۔ اور اب اسے خیال آیا ہے کہ یہ اونٹ ان سے واپس لے لے تو کیا میرا والد ان اونٹوں کا زیادہ حقدار ہے یا وہ لوگ؟ تو اگر آپ ﷺ ہاں کہیں، یا نہیں، تو انہیں عرض کرنا کہ میرا والد بہت بوڑھا ہے اور وہ اپنی قوم کے پانی کا عریف (ان کا سردار) ہے۔ تو آپ ﷺ اس کے بعد یہ منصب میرے لیے مقرر فرما دیں۔ چنانچہ اس کا بیٹا آپ ﷺ کی خدمت میں پہنچا اور کہا: میرے والد آپ کو سلام پیش کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا:”«وعليك وعلى أبيك السلام» ”اور تم پر اور تمہارے والد پر سلام ہو۔“ پھر اس نے کہا: میرے والد نے اپنی قوم سے کہا: تھا کہ اگر وہ مسلمان ہو جائیں تو وہ انہیں سو اونٹ دیں گے، چنانچہ وہ مسلمان ہو گئے اور بڑے اچھے مسلمان ثابت ہوئے۔ (جس پر انہیں اونٹ دے دیے گئے) پھر اس کا (والد کا) خیال ہوا ہے کہ یہ اونٹ ان سے واپس لے لے۔ کیا وہ (میرا والد) ان کا زیادہ حقدار ہے یا وہ لوگ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر وہ انہی کو دے دینا چاہتا ہے تو ٹھیک ہے اور اگر واپس لینا چاہتا ہے تو وہ ان اونٹوں کا ان کی نسبت زیادہ حقدار ہے۔ پس اگر وہ اسلام لائے ہیں تو اس کا فائدہ خود انہی کو ہے اور اگر اسلام قبول نہیں کریں گے تو اس سے اسلام کے لیے قتال کیا جائے گا۔“ لڑکے نے پھر کہا: میرا باپ بہت بوڑھا ہے اور وہ پانی کا منتظم ہے (اپنی قوم کا سردار ہے) اس کی (یعنی میرے والد کی) درخواست یہ ہے کہ یہ منصب (عریف) اس کے بعد آپ ﷺ میرے لیے مقرر فرما دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”عریف ہونا (قوم کا سردار بننا) حق ہے اور لوگوں کو عرفاء سے کوئی چارہ بھی نہیں، لیکن یہ عرفاء (سردار) لوگ جہنم میں جانے والے ہیں۔“