باب: ان حضرات کے دلائل جو کہتے ہیں کہ مستحاضہ طہر سے طہرتک ایک غسل کرے
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Those Who Said: She Should Perform Ghusl From One Purity To The Other)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
299.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے مستحاضہ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ غسل کرے یعنی ایک ہی بار۔ پھر ایام حیض آنے تک وضو ہی کرتی رہے۔
تشریح:
روایت 297،298 سنداً ضعیف ہیں۔ تاہم ان میں بیان کردہ بات صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی رحمہ اللہ نے ان دونوں روایات کی تصحیح کی ہے۔ البتہ حدیث 300 کی انہوں نے تضعیف کی ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح موقوف) . إسناده: حدثنا أحمد بن سنان القطان الواسطي: نا يزيد عن أيوب بن أبي مسكين عن الحجاج عن أم كلثوم عن عائشة. قلت: هذا إسناد ضعيف؛ أم كلثوم لا يدرى من هي؟ والحجاج: هو ابن أرطاة، وهو ثقة، لكنه مدلس. وأيوب بن أبي مسكين ثقة؛ لكن في حفظه ضعف. وفي التقريب أنه صدوق له أوهام . قلت: وقد اضطرب في هذا الحديث؛ فمرة أوقفه، ومرة رفعه بإسناد آخر عن عائشة. والصواب الموقوف؛ ولذلك أوردنا المرفوع في الكتاب الآخر، كما سبقت الإشارة إليه. والمصنف رحمه الله ضعفه مرفوعاً وموقوفاً! ولكن لمّا رأينا الموقوف قد جاء من وجه آخر صحيح، صححناه كما هو شرطنا في الكتاب، فانظر ما يأتي (رقم
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے مستحاضہ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ غسل کرے یعنی ایک ہی بار۔ پھر ایام حیض آنے تک وضو ہی کرتی رہے۔
حدیث حاشیہ:
روایت 297،298 سنداً ضعیف ہیں۔ تاہم ان میں بیان کردہ بات صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی رحمہ اللہ نے ان دونوں روایات کی تصحیح کی ہے۔ البتہ حدیث 300 کی انہوں نے تضعیف کی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ مستحاضہ کے بارے میں کہتی ہیں کہ وہ غسل کرے گی، یعنی ایک مرتبہ (غسل کرے گی) پھر اپنے حیض آنے تک وضو کرتی رہے گی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Aishah said about the woman who has a prolonged flow of blood: She should take bath, i.e. only once; then she should perform ablution until he next menstrual period.