تشریح:
تفصیلات پہلے گزر چکی ہیں۔ نبی کریمﷺ نے خیبر کی زمینوں کو اس طرح دو حصو ں میں تقسیم فرمایا جس طرح وہ حاصل ہوئیں۔ جو جنگ کے نتیجے میں ملیں۔ وہ آپ نے تقسیم فرما دیں۔اور تقریبا اتنی ہی زمینیں بغیر لڑے معاہدہ صلح کے نتیجے میں حاصل ہوئیں۔ ان کی آمدنی قرآن کے حکم کے مطابق آپ کے لئے تھی۔ آپ ﷺ نے اسے مسلمانوں کے اتفاقی اخراجات کےلئے اور تھوڑا سا حصہ ذاتی اور خاندانی ضروریات کےلئے مختص فرما دیا۔ حکومتوں اور رفاہی جمعیتوں اور انجمنوں کے پاس خاص محفوظ فنڈ ز جمع رہے تو بہت عمد ہ ہے۔ تاکہ اتفاقی اخراجات پورے کرنے میں آسانی رہے۔