باب: ان حضرات کی دلیل جو کہتے ہیں کہ (مستحاضہ) ہر روز ایک بار غسل کرے...
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Those Who Said: She Should Perform Ghusl Once A Day, But Did Not Specify Zuhr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
302.
سیدنا علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ مستحاضہ کا حیض جب ختم ہو جائے تو وہ ہر روز غسل کیا کرے اور تھوڑی سی اون گھی یا زیتون کے تیل میں تر کر کے حمول کر لیا کرے۔ (یعنی فرج میں رکھ لیا کرے)۔
تشریح:
بعض علماء اس کے قائل ہیں: اور یہ حضرت علی کا قول ہے مگر مرفوع حدیث نہیں ہے او روہ بھی سنداً ضعیف ہے۔ اور ظاہر کہ یہ صورت واجب نہیں بطور نظافت مستحب و مندوب ہے اور علامہ منذری نے اسے ’’غریب‘‘ کہا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ معقل الخثعمي مجهول. ولذلك قال المنذري: غريب . والصحيح عن علي رضي الله تعالى عنه: الاغتسال لكل صلاة، أو لكل صلاتين مرة. كذلك رواه سعيد بن جبير عنه. وحديثه في الكتاب الآخر (رقم 278 و 305) ) . إسناده: حدثنا أحمد بن حنبل: نا عبد اللّه بن نُميْرٍ عن محمد بن أبي إسماعيل- وهو محمد بن راشد- عن معْقِلٍ الخثْعمِيِّ. قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ معقل الخثعمي؛ قال في الميزان : لا يُعْرفُ. حدث عنه محمد بن أبي إسماعيل. قلت: يكنى أبا عبد الصمد، روى عن محمد بن آدم المِصِّيصِي وجماعة. قال أبو أحمد الحاكم: لا يتابع في جل روايته ! قلت: كذا في الميزان ؛ وهو خطأ واضح- أعني قوله: قلت: يكنى... إلخ-؛ قإن هذا لم يذكره أحد في ترجمة معقل هذا، ولا يمكن أن يكون؛ فإن محمد بن آدم المصيصي من شيوخ المصنف؛ أي: من الطبقة العاشرة في اصطلاح الحافظ؛ فكيف يروي عنه معقل وهو تابعي؟! فالظاهر: أن للطابع أو بعض النساخ أخطأ، فوضع هذا الكلام في هذه الترجمة، ومحلها في ترجمة أخرى! وقال الحافظ في التهذيب : ذكره ابن حبان في الثقات . وقال أبو حاتم: يقال فيه: زهير بن معقل. والأول أصح . ولم يعتد الحافظ بتوثيق ابن حبان له؛ فقد قال في التقريب : مجهول . وبقية رجال الإسناد ثقات رجال مسلم.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ مستحاضہ کا حیض جب ختم ہو جائے تو وہ ہر روز غسل کیا کرے اور تھوڑی سی اون گھی یا زیتون کے تیل میں تر کر کے حمول کر لیا کرے۔ (یعنی فرج میں رکھ لیا کرے)۔
حدیث حاشیہ:
بعض علماء اس کے قائل ہیں: اور یہ حضرت علی کا قول ہے مگر مرفوع حدیث نہیں ہے او روہ بھی سنداً ضعیف ہے۔ اور ظاہر کہ یہ صورت واجب نہیں بطور نظافت مستحب و مندوب ہے اور علامہ منذری نے اسے ’’غریب‘‘ کہا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علی ؓ کہتے ہیں کہ جب مستحاضہ کا حیض آنا بند ہو جائے تو ہر روز (وقت کی تخصیص کے بغیر) غسل کرے اور گھی یا روغن زیتون لگا ہوا روئی کا ٹکڑا شرمگاہ میں رکھ لے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Ali ibn AbuTalib (RA): The woman who has a prolonged flow of blood should wash herself every day when her menstrual period is over and take a woollen cloth greased with fat or oil (to tie over the private parts).