قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ الْيَمِينِ فِي قَطِيعَةِ الرَّحِمِ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

3274 .   حَدَّثَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ وَلَا يَمِينَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ وَلَا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ وَمَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَدَعْهَا وَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ فَإِنَّ تَرْكَهَا كَفَّارَتُهَا قَالَ أَبُو دَاوُد الْأَحَادِيثُ كُلُّهَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ إِلَّا فِيمَا لَا يَعْبَأُ بِهِ قَالَ أَبُو دَاوُد قُلْتُ لِأَحْمَدَ رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَقَالَ تَرَكَهُ بَعْدَ ذَلِكَ وَكَانَ أَهْلًا لِذَلِكَ قَالَ أَحْمَدُ أَحَادِيثُهُ مَنَاكِيرُ وَأَبُوهُ لَا يُعْرَفُ

سنن ابو داؤد:

کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: قطع تعلق کی قسم کھا لینا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

3274.   جناب عمرو بن شعیب اپنے والد سے ، وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو اس میں نذر نہیں اور نہ اس میں قسم ہے اور نہ اللہ کی نافرمانی میں اور نہ قطع تعلقی میں ۔ اور جس نے قسم کھائی ہو اور پھر اس کے خلاف دوسرے پہلو میں زیادہ خیر دیکھے تو چاہیئے کہ قسم چھوڑ دے اور جو خیر ہو اس پر عمل کرے ۔ بلاشبہ اس کا چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی سب احادیث میں یہی ہے کہ قسم کا کفارہ ادا کرے ‘ مگر ان روایات میں ( اس کے برعکس بیان ہوا ہے ) جن کا کوئی اعتبار نہیں ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں میں نے امام احمد ؓ سے پوچھا ‘ کیا یحییٰ بن سعید نے یحییٰ بن عبیداللہ سے روایت کیا ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ بعد میں چھوڑ دیا تھا اور وہ اسی لائق تھا ۔ اور امام احمد ؓ نے کہا : اس کی احادیث منکر ( ازحد ضعیف ) ہیں اور اس کا باپ غیر معروف ہے ۔