قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابٌ فِي التِّجَارَةِ يُخَالِطُهَا الْحَلْفُ وَاللَّغْوُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3326 .   حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، قَالَ: كُنَّا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ، فَقَالَ: >يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ! إِنَّ الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ وَالْحَلْفُ, فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ<.

سنن ابو داؤد:

کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: تجارت جس کے ساتھ قسم اور لغو باتیں مخلوط ہو جائیں

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

3326.   سیدنا قیس بن ابی غرزہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں ہم تاجروں کو «سماسرة» (دلال) کہا جاتا تھا، تو نبی کریم ﷺ ہمارے پاس سے گزرے اور ہمیں اس سے بہتر نام دیا اور فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت! خرید و فروخت اور لین دین میں بہت سی بے جا باتیں ہوتی ہیں اور قسمیں بھی کھائی جاتی ہیں، تو اس میں صدقہ ملا لیا کرو۔“