قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ (بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَقُولُ فِي الْبَيْعِ لَا خِلَابَةَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3501 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُرُزِّيُّ, وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو ثَوْرٍ الْكَلْبِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ مُحَمَّدٌ عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبْتَاعُ وَفِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ، فَأَتَى أَهْلُهُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! احْجُرْ عَلَى فُلَانٍ، فَإِنَّهُ يَبْتَاعُ وَفِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ! فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَهَاهُ عَنِ الْبَيْعِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! إِنِّي لَا أَصْبِرُ عَنِ الْبَيْعِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:َ >إِنْ كُنْتَ غَيْرَ تَارِكٍ الْبَيْعَ! فَقُلْ: هَاءَ وَهَاءَ، وَلَا خِلَابَةَ<. قَالَ أَبُو ثَوْرٍ: عَنْ سَعِيدٍ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جو شخص معاملہ کرتے ہوئے کہہ دے کہ ” دھوکا اور فریب نہیں “

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

3501.   سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں ایک شخص تھا جو معاملہ کرنے میں سادہ اور کمزور تھا۔ اس کے گھر والے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئے اور کہا: اے اللہ کے نبی! فلاں پر پابندی لگا دیجئیے۔ وہ خرید و فروخت کرتا ہے حالانکہ وہ معاملہ طے کرنے میں بہت کمزور ہے۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے اسے بلایا اور خرید و فروخت سے منع فرمایا، تو اس نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! میں اس کام سے رہ نہیں سکتا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تم خرید و فروخت نہیں چھوڑ سکتے، تو کہا: کرو لاؤ اور لو (معاملہ نقد کرو) اور دھوکا فریب نہیں۔“ ابوثور نے «أخبرنا سعيد» کی بجائے «عن سعيد» کہا۔