Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Performing Ghusl For The Friday Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
351.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”جس نے جمعہ کے دن غسل جنابت (یا جنابت جیسا غسل) کیا‘ پھر جمعہ کے لیے آیا گویا ایک اونٹ قربان کیا۔ اور دوسری ساعت میں آیا اس نے گویا گائے قربان کی اور جو تیسری ساعت میں پہنچا اس نے گویا سینگوں والا مینڈھا قربان کیا۔ جو چوتھی ساعت میں آیا اس نے گویا مرغی تقرب کے لیے پیش کی اور جو پانچویں ساعت میں آیا اس نے گویا انڈا تقرب کے لیے پیش کیا۔ پھر جب امام نکل آتا ہے تو فرشتے بھی ذکر سننے کے لیے حاضر ہو جاتے ہیں۔“
تشریح:
(1) تاخیر سےآنے والے کا جمعہ تویقینا ہو جاتا ہے مگر وہ مذکورہ فضیلت سے بالکل محروم رہتا ہے اور ملائکہ کے مخصوص صحیفوں میں اس کا اندراج نہیں ہوتا۔ خیال رہے کہ اس حدیث سےمرغی اورانڈے کی قربانی کا جواز کشید کرنا کسی طرح صحیح نہیں ہے۔ اس میں صرف تقرب اورثواب کےلیے اللہ کی راہ میں بطور صدقہ وخیرات خرچ کرنا مراد ہے۔ (2) وعظ ونصیحت کی مجلس جمعہ میں ہو یا عام اس میں فرشتے بھی حاضر ہوتے ہیں۔
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”جس نے جمعہ کے دن غسل جنابت (یا جنابت جیسا غسل) کیا‘ پھر جمعہ کے لیے آیا گویا ایک اونٹ قربان کیا۔ اور دوسری ساعت میں آیا اس نے گویا گائے قربان کی اور جو تیسری ساعت میں پہنچا اس نے گویا سینگوں والا مینڈھا قربان کیا۔ جو چوتھی ساعت میں آیا اس نے گویا مرغی تقرب کے لیے پیش کی اور جو پانچویں ساعت میں آیا اس نے گویا انڈا تقرب کے لیے پیش کیا۔ پھر جب امام نکل آتا ہے تو فرشتے بھی ذکر سننے کے لیے حاضر ہو جاتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) تاخیر سےآنے والے کا جمعہ تویقینا ہو جاتا ہے مگر وہ مذکورہ فضیلت سے بالکل محروم رہتا ہے اور ملائکہ کے مخصوص صحیفوں میں اس کا اندراج نہیں ہوتا۔ خیال رہے کہ اس حدیث سےمرغی اورانڈے کی قربانی کا جواز کشید کرنا کسی طرح صحیح نہیں ہے۔ اس میں صرف تقرب اورثواب کےلیے اللہ کی راہ میں بطور صدقہ وخیرات خرچ کرنا مراد ہے۔ (2) وعظ ونصیحت کی مجلس جمعہ میں ہو یا عام اس میں فرشتے بھی حاضر ہوتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس شخص نے جمعہ کے دن غسل جنابت کی طرح غسل کیا پھر (پہلی گھڑی میں) جمعہ کے لیے (مسجد) گیا تو گویا اس نے ایک اونٹ اللہ کی راہ میں پیش کیا، جو دوسری گھڑی میں گیا گویا اس نے ایک گائے اللہ کی راہ میں پیش کی، اور جو تیسری گھڑی میں گیا گویا اس نے ایک سینگ دار مینڈھا اللہ کی راہ میں پیش کیا، جو چوتھی گھڑی میں گیا گویا اس نے ایک مرغی اللہ کی راہ میں پیش کی، اور جو پانچویں گھڑی میں گیا گویا اس نے ایک انڈا اللہ کی راہ میں پیش کیا، پھر جب امام (خطبہ کے لیے) نکل آتا ہے تو فرشتے بھی آ جاتے ہیں اور ذکر (خطبہ) سننے لگتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying: Whoever takes bath due to sexual defilement on Friday and goes out (for Friday prayer), is treated like one who offers a camel as sacrifice; he who goes out in the second instance as one who offers a cow; he who goes out in the third instance is treated as one who offers horned cow; he who goes out in the fourth instance is treated as one who offers hen ; he who goes out in the fifth instance is treated as one who offers an egg. When the Imam comes out (for sermon), the angels too attend to listen to the sermon.