Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: A Person Accepts Islam, And Is Ordered To Perform Ghusl)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
356.
جناب ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھے عثیم بن کلیب سے خبر دی گئی وہ اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ میں نے اسلام قبول کر لیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا ”اپنے کفر والے بال اتار دو۔“ یعنی سر منڈاؤ۔ اور (کلیب کہتے ہیں کہ) مجھے ایک دوسرے صحابی نے خبر دی کہ نبی کریم ﷺ نے ایک دوسرے شخص سے فرمایا جو ان کے ساتھ تھا ”اپنے کفر کے بال دور کرو اور ختنہ کراؤ۔“
تشریح:
(1)ایسا لباس اور حجامت جو کفار کی خاص مذہبی علامت یا ان کا شعار ہو اسلام قبول کر لینے پر اسے ترک کر دینے کا حکم ہے، ورنہ کافروں سےمشابہت باقی رہے گی اور یہ کسی طرح مقبول نہیں ۔ (2)حکم ہے کہ (اُدْخُلُوا فِي السلمِ كَافَّةً)’’اسلام میں پورے کےپورے داخل ہوجاؤ۔،، اور ختنہ شعائر اسلام اور امور فطرت سے ہے۔
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھے عثیم بن کلیب سے خبر دی گئی وہ اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ میں نے اسلام قبول کر لیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا ”اپنے کفر والے بال اتار دو۔“ یعنی سر منڈاؤ۔ اور (کلیب کہتے ہیں کہ) مجھے ایک دوسرے صحابی نے خبر دی کہ نبی کریم ﷺ نے ایک دوسرے شخص سے فرمایا جو ان کے ساتھ تھا ”اپنے کفر کے بال دور کرو اور ختنہ کراؤ۔“
حدیث حاشیہ:
(1)ایسا لباس اور حجامت جو کفار کی خاص مذہبی علامت یا ان کا شعار ہو اسلام قبول کر لینے پر اسے ترک کر دینے کا حکم ہے، ورنہ کافروں سےمشابہت باقی رہے گی اور یہ کسی طرح مقبول نہیں ۔ (2)حکم ہے کہ (اُدْخُلُوا فِي السلمِ كَافَّةً)’’اسلام میں پورے کےپورے داخل ہوجاؤ۔،، اور ختنہ شعائر اسلام اور امور فطرت سے ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
کلیب کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور بولے: میں اسلام لے آیا ہوں، تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا: ”تم اپنے (بدن) سے کفر کے بال صاف کراؤ۔“ آپ ﷺ فرما رہے تھے: ”بال منڈوا لو“ عثیم کے والد کا بیان ہے کہ ایک دوسرے شخص نے مجھے یہ خبر دی کہ نبی اکرم ﷺ نے دوسرے شخص سے جو ان کے ساتھ تھا فرمایا: ”تم اپنے (بدن) سے کفر کے بال صاف کرو اور ختنہ کرو۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Uthaim b. Kulaib reported from his father (Kuthair) on the authority of his grandfather (Kulaib) that he came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم): I have embraced Islam. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said to him: Remove from yourself the hair that grew during of unbelief, saying "shave them". He further says that another person (other than the grandfather of 'Uthaim) reported to him that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said to another person who accompanied him: Remove from yourself the hair that grew during the period of unbelief and get yourself circumcised.