باب: قضاء کا عہدہ طلب کرنا اور فیصلہ کرنے میں جلد بازی کرنا
)
Abu-Daud:
The Office of the Judge (Kitab Al-Aqdiyah)
(Chapter: Regarding Seeking The Position Of Judge and Hastening To Accept That Position)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3577.
جناب عبدالرحمٰن بن بشر الانصاری الازرق کہتے ہیں (کہ غالبا کوفہ میں) باب کندہ کی طرف سے دو آدمی آئے جبکہ سیدنا ابومسعود انصاری ؓ حلقے میں تشریف فرما تھے۔ ان دونوں نے کہا: کیا کوئی ہم میں فیصلہ نہیں کر دیتا؟ حلقے میں سے ایک آدمی نے کہا: میں کر دیتا ہوں۔ تو سیدنا ابومسعود ؓ نے کنکریوں کی مٹھی بھری اور اسے دے ماری اور فرمایا: باز رہو۔ فیصلہ کرنے میں جلد بازی (صحابہ کرام ؓ میں) ناپسند سمجھی جاتی تھی۔
تشریح:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم معنا صحیح ہے، یعنی جلد بازی نا پسندیدہ ہے۔ علاوہ ازیں قاضی حکومت کی طرف سے مسند قضا پر بیٹھنے والا بڑے اہم امور کا فیصلہ کرنے والا ہو یا کسی کو اتفاقا کوئی فیصلہ کرنا پڑ جائے۔ دونوں کا حکم برابر ہے۔ حتیٰ کہ انسان پر لازم ہے۔ کہ اپنے گھر میں بیوی بچوں کےدرمیان بھی حق وانصاف سے کام لے۔
سنن ابوداود کی کتاب القضاء کا آغاز عمل قضا کی اہمیت‘ غرض مندوں اور مفاد پرستوں سے عمل قضا کو دور رکھنے اور فیصلہ کرنے کے حوالے سے اہم بنیادی اصول و آداب کے بیان سے ہوا اس کے بعد شہادت کے بارے میں انتہائی اہم اصولوں کا تذکرہ کیا گیا ۔پھر وہ احادیث لائی گئیں جن میں بتایا گیا ہے کہ شہادت کی عدم دستیابی کی صورت میں کیا طریقہ اختیار کرنا چاہیے اس کے بعد اس بارے میں روایات لائی گئیں کہ قرض وغیرہ کے معاملے میں حق دار کا حق ثابت ہو جانے کے بعد عملاً اس کی حق رسی کیسے کرائی جائے ‘اس کے بعد وکالت کا تذکرہ ہے اور آخر میں بعض انتہائی مشکل کیسوں کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کے فیصلے ذکر کیے گئے ہیں۔ ان میں سے ہر فیصلے کے ذریعے سے کئی انتہائی اہم اصول سامنے آتے ہیں جن کی قدم قدم پر جج کی ضرورت پڑتی ہے۔
یہ ذیلی کتاب بنیادی طور پر قضا اور آداب ِقضا کے متعلق ہے اس میں وہ اصول بیان کیے گئے ہیں جن کو آج کل قانون ضابطہ یا (Proedural Law) کی اساس سمجھا جاتا ہے اس حصے میں بالتفصیل قوانین کا بیان مقصود نہیں کیونکہ قوانین الگ الگ عنوانات سے بیان کر دیے گئے ہیں سول قوانین کا بیان کتا ب البیوع وغیرہ میں‘فوجداری قوانین کتاب الحدود میں ۔ اسی طرح میراث ‘نکاح و طلاق ‘ہبہ‘وصیت‘جنگ و امن وغیرہ کے قوانین اپنے اپنے متعلقہ عنوانات کے تحت بیان کر دیے گئے ہیں۔
٭منصب قضا کی اہمیت اور قاضی(judge) بننے کی صلاحیت : جج کا منصب ہمیشہ ایک پرُ وقار منصب سمجھا گیا۔ اس میں انسان کو ہر پیش ہونے والے معاملے میں بہت زیادہ اختیار بھی حاصل ہو جاتا ہے اس لیے یہ ایک ’’پرُ کشش ‘‘ ذمہ داری ہے اور اس بات کا امکان بہت زیادہ ہے کہ جو اس کی کشش کا شکار ہو جاتا ہے وہ ’’ذمہ داری‘‘ والے عنصر کو صحیح طور پر پیش نظر رکھنے میں ناکام رہتا ہے رسول اللہ ﷺ کا فرمان جس سے امام ابودادونے کتاب کے اس حصہ کا آغاز کیا ہے اس ذمہ داری کی سنگینی کو واضح کرتا ہے اگر کوئی انسان اس کی طلب اور کشش سے بچا رہا لیکن ذمہ داری اس کے سپرد کر دی گئی تو اس کے لیے وہ عظیم خوش خبری ہے جو حضرت عمرو بن العاص کی روایت کردہ حدیث (3574) میں بیان کی گئی ہے۔مسلمان کے لیے یہ بات لازمی ہے کہ قضا کی ذمہ داری صرف اور صرف اسی صورت میں قبول کرے جب وہ فیصلہ وحی الہٰی پر مبنی قوانین اور انصاف کے مطابق کر سکتا ہو ان سے ہٹ کر دوسرے قوانین کے تحت جن سے عموماً انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے فیصلہ کرنے کا امکان ہو تو اس صورت میں یہ ذمہ داری قبول کرنا ہی حرام ہے۔(حدیث:3576‘3590‘3591)اگر کوئی انسان خود اس عہدے کا طلب گار ہو گا تو ظاہر ہے وہ اس عہدے کی مادی یا منصبی کشش ہی کی بنا پر اس کا خواہاں ہوگا رسول اللہ ﷺ نے ایسے شخص کو اس عہدہ کے لیے نا اہل قرار دیا ہے مادی کشش میں رشوت ستانی بدترین ہے اس سلسلے میں رشوت کے ساتھ ہدیے وغیرہ کنے کو بھی سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
جناب عبدالرحمٰن بن بشر الانصاری الازرق کہتے ہیں (کہ غالبا کوفہ میں) باب کندہ کی طرف سے دو آدمی آئے جبکہ سیدنا ابومسعود انصاری ؓ حلقے میں تشریف فرما تھے۔ ان دونوں نے کہا: کیا کوئی ہم میں فیصلہ نہیں کر دیتا؟ حلقے میں سے ایک آدمی نے کہا: میں کر دیتا ہوں۔ تو سیدنا ابومسعود ؓ نے کنکریوں کی مٹھی بھری اور اسے دے ماری اور فرمایا: باز رہو۔ فیصلہ کرنے میں جلد بازی (صحابہ کرام ؓ میں) ناپسند سمجھی جاتی تھی۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم معنا صحیح ہے، یعنی جلد بازی نا پسندیدہ ہے۔ علاوہ ازیں قاضی حکومت کی طرف سے مسند قضا پر بیٹھنے والا بڑے اہم امور کا فیصلہ کرنے والا ہو یا کسی کو اتفاقا کوئی فیصلہ کرنا پڑ جائے۔ دونوں کا حکم برابر ہے۔ حتیٰ کہ انسان پر لازم ہے۔ کہ اپنے گھر میں بیوی بچوں کےدرمیان بھی حق وانصاف سے کام لے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالرحمٰن بن بشر انصاری ازرق کہتے ہیں کہ کندہ کے دروازوں سے دو شخص جھگڑتے ہوئے آئے اور ابومسعود انصاری ؓ ایک حلقے میں بیٹھے ہوئے تھے، تو ان دونوں نے کہا: کوئی ہے جو ہمارے درمیان فیصلہ کر دے! حلقے میں سے ایک شخص بول پڑا: ہاں، میں فیصلہ کر دوں گا، ابومسعود ؓ نے ایک مٹھی کنکری لے کر اس کو مارا اور کہا: ٹھہر (عہد نبوی میں) قضاء میں جلد بازی کو مکروہ سمجھا جاتا تھا۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: کیونکہ جلد بازی میں اکثر غلطی ہو جاتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Mas'ud al-Ansari (RA): 'Abdur Rahman ibn Bishr al-Ansari al-Azraq said: Two men from the locality of Kindah came while Abu Mas'ud al-Ansari was sitting in a circle. They said: Is there any man who decides between us. A man from the circle said: I, Abu Mas'ud took a handful of pebbles and threw at him, saying: Hush! It is disapproved to make haste in decision.