Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Concession In This Regard)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
370.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات کو نماز پڑھتے اور میں آپ کے پاس بازو (پہلو) میں ہوتی اور حیض سے ہوتی، مجھ پر جو چادر یا کمبل ہوتا اس کا کچھ حصہ آپ ﷺ بھی لیے ہوئے ہوتے تھے۔
تشریح:
(1) اس باب اور پچھلے باب کی احادیث میں تعارض نہیں ہے بلکہ یہ معنی کہ آپ اکثر زوجات کے کپڑوں میں نماز نہ پڑھتے تھے، مگر کبھی پڑھ لیا کرتے تھے جب کہ یقین ہوتا تھا کہ کپڑا پاک ہے۔ (2) بیوی اگرمصلے کےقریب بیٹھی ہو، لیٹی ہو یا آگے سوئی ہوئی بھی ہوتو کوئی حرج نہیں، نماز جائز اور صحیح ہے۔ (3) یہ اور دیگر احادیث اشارہ کرتی ہیں کہ خیرالقرون میں مسلمان مادّی اعتبار سے کشادہ نہ ہوتے تھے۔ میاں بیوی کے پاس ایک ہی کمبل ہوتا تھا مگر دینی اورعملی اعتبار سے وہ اس قدر ممتاز ہیں کہ پوری امت کےمقتدا ہیں۔
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات کو نماز پڑھتے اور میں آپ کے پاس بازو (پہلو) میں ہوتی اور حیض سے ہوتی، مجھ پر جو چادر یا کمبل ہوتا اس کا کچھ حصہ آپ ﷺ بھی لیے ہوئے ہوتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس باب اور پچھلے باب کی احادیث میں تعارض نہیں ہے بلکہ یہ معنی کہ آپ اکثر زوجات کے کپڑوں میں نماز نہ پڑھتے تھے، مگر کبھی پڑھ لیا کرتے تھے جب کہ یقین ہوتا تھا کہ کپڑا پاک ہے۔ (2) بیوی اگرمصلے کےقریب بیٹھی ہو، لیٹی ہو یا آگے سوئی ہوئی بھی ہوتو کوئی حرج نہیں، نماز جائز اور صحیح ہے۔ (3) یہ اور دیگر احادیث اشارہ کرتی ہیں کہ خیرالقرون میں مسلمان مادّی اعتبار سے کشادہ نہ ہوتے تھے۔ میاں بیوی کے پاس ایک ہی کمبل ہوتا تھا مگر دینی اورعملی اعتبار سے وہ اس قدر ممتاز ہیں کہ پوری امت کےمقتدا ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات میں نماز پڑھتے، میں حالت حیض میں آپ کے پہلو میں ہوتی، اور میرے اوپر میری ایک چادر ہوتی جس کا کچھ حصہ آپ پر ہوتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Aishah (RA) said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) would pray at night while I lay by his side during my menstrual period. A sheet of cloth would be partly on me and partly on him.