Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: A Garment With A Seminal Fluid On It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
371.
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ وہ سیدہ عائشہ ؓ کے ہاں (بطور مہمان) آئے ہوئے تھے کہ انہیں احتلام ہو گیا۔ وہ کپڑے سے احتلام کا نشان دھو رہے تھے یا کپڑا دھو رہے تھے کہ سیدہ عائشہ ؓ کی لونڈی نے انہیں دیکھ لیا۔ اس نے جا کر سیدہ عائشہ ؓ کو بتایا تو انہوں نے کہا: مجھے خوب یاد ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے اسے کھرچ ڈالا کرتی تھی۔ اس روایت کو اعمش نے بھی روایت کیا جیسے کہ حکم نے روایت کیا ہے۔
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ وہ سیدہ عائشہ ؓ کے ہاں (بطور مہمان) آئے ہوئے تھے کہ انہیں احتلام ہو گیا۔ وہ کپڑے سے احتلام کا نشان دھو رہے تھے یا کپڑا دھو رہے تھے کہ سیدہ عائشہ ؓ کی لونڈی نے انہیں دیکھ لیا۔ اس نے جا کر سیدہ عائشہ ؓ کو بتایا تو انہوں نے کہا: مجھے خوب یاد ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے اسے کھرچ ڈالا کرتی تھی۔ اس روایت کو اعمش نے بھی روایت کیا جیسے کہ حکم نے روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ ؓ کے پاس تھے، ہمام کو احتلام ہو گیا، تو عائشہ ؓ کی ایک لونڈی نے انہیں دیکھ لیا کہ وہ اپنے کپڑے سے جنابت کے اثر کو یا اپنے کپڑے کو دھو رہے ہیں، اس نے عائشہ ؓ کو بتایا تو انہوں نے کہا: میں نے اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے منی کھرچتے دیکھا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Hammam b. al-Harith reported, he has a sexual dream when he was staying with 'Aishah (RA). The slave girl of 'Aishah saw him while he was washing the mark of defilement, or he was washing his clothe. She informed 'Aishah (RA) who said: He witnessed me rubbing off the semen from the cloth of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم). Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: Al-A'mash narrated it as narrated by al-Hakam.