Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: A Garment With A Seminal Fluid On It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
373.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے منی کو دھویا کرتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پھر میں دیکھتی کہ کپڑے پر (دھونے کے) نشان نمایاں ہوتے۔
تشریح:
(1) مرد کا مادہ منویہ اگر گاڑھا ہو تو اس کے جرم کا ازالہ کر دینا لازمی ہے۔ گیلا ہوتو کسی تنکے وغیرہ سے، خشک ہوتو مسلنے یا اکھیڑنے سے دور کردیا جائے یا اسے دھویا بھی جا سکتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ سے دونوں عمل ثابت ہیں۔ لیکن اگر رقیق ہوتو دھولینا زیادہ بہتر او رافضل ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس بارے میں کہیں کوئی ویسا حکم نہیں دیا جیسے کہ عورتوں کو خون حیض کے بارے میں ہدایات دیں۔ (2) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ منی بلغم کی مانند ہے، اسے دور کرو، خواہ گھاس کےتنکے سےہو۔ (3) یہ بھی ثابت ہوا کہ صرف آلودہ حصے کو دھولینا ہی کافی ہوتا ہے۔ باقی کپڑا پاک رہتا ہے۔
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے منی کو دھویا کرتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پھر میں دیکھتی کہ کپڑے پر (دھونے کے) نشان نمایاں ہوتے۔
حدیث حاشیہ:
(1) مرد کا مادہ منویہ اگر گاڑھا ہو تو اس کے جرم کا ازالہ کر دینا لازمی ہے۔ گیلا ہوتو کسی تنکے وغیرہ سے، خشک ہوتو مسلنے یا اکھیڑنے سے دور کردیا جائے یا اسے دھویا بھی جا سکتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ سے دونوں عمل ثابت ہیں۔ لیکن اگر رقیق ہوتو دھولینا زیادہ بہتر او رافضل ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس بارے میں کہیں کوئی ویسا حکم نہیں دیا جیسے کہ عورتوں کو خون حیض کے بارے میں ہدایات دیں۔ (2) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ منی بلغم کی مانند ہے، اسے دور کرو، خواہ گھاس کےتنکے سےہو۔ (3) یہ بھی ثابت ہوا کہ صرف آلودہ حصے کو دھولینا ہی کافی ہوتا ہے۔ باقی کپڑا پاک رہتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ کو کہتے سنا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے منی دھوتی تھیں، کہتی ہیں کہ پھر میں اس میں ایک یا کئی دھبے اور نشان دیکھتی تھی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sulaiman b. Yasar reported: I heard 'Aishah (RA) say that she would wash semen from the clothe of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم). She added: Then I would see a mark or marks (after washing).