باب: جب دو داعی اکٹھے ہو جائیں تو کون زیادہ حقدار ہے ؟
)
Abu-Daud:
Foods (Kitab Al-At'imah)
(Chapter: If two invitations come at the same time, which should be given precedence?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3756.
ایک صحابی سے مروی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جب دو شخص دعوت دینے والے اکٹھے ہو جائیں تو اس کی دعوت قبول کر جس کا دروازہ ان میں سے زیادہ قریب ہو کیونکہ جس کا دروازہ زیادہ قریب ہو اسی کی ہمسائیگی زیادہ قریب ہوتی ہے۔ اور اگر ان میں سے ایک پہلے آیا ہے تو پہلے آنے والے کی قبول کر۔“
تشریح:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم دیگر صحیح احادیث سے بھی یہ ترتیب ثابت ہے۔ اور اکثر علماء کا عمل بھی اسی پر ہے۔
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
ایک صحابی سے مروی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جب دو شخص دعوت دینے والے اکٹھے ہو جائیں تو اس کی دعوت قبول کر جس کا دروازہ ان میں سے زیادہ قریب ہو کیونکہ جس کا دروازہ زیادہ قریب ہو اسی کی ہمسائیگی زیادہ قریب ہوتی ہے۔ اور اگر ان میں سے ایک پہلے آیا ہے تو پہلے آنے والے کی قبول کر۔“
حدیث حاشیہ:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم دیگر صحیح احادیث سے بھی یہ ترتیب ثابت ہے۔ اور اکثر علماء کا عمل بھی اسی پر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ایک صحابی رسول سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جب دو دعوت دینے والے ایک ساتھ دعوت دیں تو ان میں سے جس کا مکان قریب ہو اس کی دعوت قبول کرو، کیونکہ جس کا مکان زیادہ قریب ہو گا وہ ہمسائیگی میں قریب تر ہو گا، اور اگر ان میں سے کوئی پہل کر جائے تو اس کی قبول کرو جس نے پہل کی ہو۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdur Rahman al-Himyari (RA): A companion of the Prophet (ﷺ) reported him as saying: When two people come together to issue an invitation, accept that of the one whose door is nearer in neighbourhood, but if one of them comes before the other accept the invitation of the one who comes first.