باب: اچانک کھانے کے موقع پر ( بغیر ہاتھ دھوئے ) کھانا
)
Abu-Daud:
Foods (Kitab Al-At'imah)
(Chapter: If eating unexpectedly)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3762.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک پہاڑی کی گھاٹی کی طرف سے تشریف لائے۔ آپ ﷺ قضائے حاجت سے آئے تھے اور ہمارے سامنے ڈھال پر کھجوریں رکھی تھیں۔ ہم نے آپ ﷺ کو دعوت دی تو آپ ﷺ نے ہمارے ساتھ مل کر تناول فرمائیں اور پانی کو ہاتھ بھی نہیں لگایا۔
تشریح:
1۔ علامہ خطابی لکھتے ہیں۔ کہ اگر دعوت دینے والے نے پیشگی دعوت نہ دے رکھی ہو تو اچانک اس کے کھانے میں شریک ہونا نا پسند سمجھا جاتاہے۔ الا یہ کہ آثار وقرائن سے واضح ہوکہ صاحب طعام فراخ دلی سے پیش کش کر رہا ہے۔ توشریک ہوجائے۔ 2۔ مذکورہ دونوں روایات (ہاتھ دھونے والی اور نہ دھونے والی) ضعیف ہونے کی وجہ سے ناقابل حجت ہیں۔ بنا بریں کھانے کے وقت ہاتھ دھونے ضروری نہیں۔ ہاں اگر وہ صاف نہ ہوں تو پھر دھونے ضروری ہوں گے۔
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک پہاڑی کی گھاٹی کی طرف سے تشریف لائے۔ آپ ﷺ قضائے حاجت سے آئے تھے اور ہمارے سامنے ڈھال پر کھجوریں رکھی تھیں۔ ہم نے آپ ﷺ کو دعوت دی تو آپ ﷺ نے ہمارے ساتھ مل کر تناول فرمائیں اور پانی کو ہاتھ بھی نہیں لگایا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ علامہ خطابی لکھتے ہیں۔ کہ اگر دعوت دینے والے نے پیشگی دعوت نہ دے رکھی ہو تو اچانک اس کے کھانے میں شریک ہونا نا پسند سمجھا جاتاہے۔ الا یہ کہ آثار وقرائن سے واضح ہوکہ صاحب طعام فراخ دلی سے پیش کش کر رہا ہے۔ توشریک ہوجائے۔ 2۔ مذکورہ دونوں روایات (ہاتھ دھونے والی اور نہ دھونے والی) ضعیف ہونے کی وجہ سے ناقابل حجت ہیں۔ بنا بریں کھانے کے وقت ہاتھ دھونے ضروری نہیں۔ ہاں اگر وہ صاف نہ ہوں تو پھر دھونے ضروری ہوں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک پہاڑ کی گھاٹی سے قضائے حاجت سے فارغ ہو کر آئے اس وقت ہمارے سامنے ڈھال پر کچھ کھجوریں رکھیں تھیں، ہم نے آپ ﷺ کو بلایا تو آپ نے ہمارے ساتھ کھایا اور پانی کو ہاتھ نہیں لگایا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir ibn 'Abdullah (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) came out from the valley of a mountain where he had eased himself. There were some dried dates on a shield before us. We called him and he ate with us. He did not touch water.