Abu-Daud:
Foods (Kitab Al-At'imah)
(Chapter: Regarding eating together (In a group))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3764.
وحشی بن حرب اپنے والد سے اور وہ (وحشی کے) دادا صحابی (وحشی بن حرب ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ اصحاب نبی کریم ﷺ نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ ﷺ! ہم کھاتے ہیں مگر سیر نہیں ہوتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”شاید تم لوگ علیحدہ علیحدہ ہو کر کھاتے ہو؟“ انہوں نے کہا: ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اکٹھے ہو کر کھایا کرو اور اس پر اللہ کا نام لیا کرو، اس میں تمہارے لیے برکت پیدا کر دی جائے گی۔“ امام ابوداؤد ؓ نے فرمایا: جب تم کسی دعوت میں شریک ہو اور عشائیہ (کھانا) سامنے رکھ دیا جائے تو جب تک گھر والا اجازت نہ دے مت کھاؤ۔
تشریح:
1۔ شفعہ شفع سے ماخوز ہے اور لغت میں اس کے معنی جوڑا ہونا۔ اضافہ کرنا۔ اور اعانت کرنا آتے ہیں۔ شرعاً یہ ہے کہ مشترک یا ملحق زمین ومکان کو فروخت کرتے وقت شریک ساتھی کو جو حق خریداری کا اولین حق رکھتا تھا۔بتائے بغیر کسی اور کو منتقل کردیا گیا ہو۔تو اسے واپس لوٹانا۔ شفعہ کہلاتا ہے۔ بشرط یہ ہے کہ قیمت وہی ہو جو اجنبی نے دی ہو۔ 2۔ حدیث۔1516۔ 3515۔ میں ہمسائے سے مراد شریک ہے۔ جیسا کہ متعدد روایات میں صراحت ہے۔ اسی کی تایئد حدیث 3518 سے بھی ہوتی ہے۔ اس میں وضاحت ہے کہ جس ہمسائے کا راستہ ایک ہو وہی ہمسایہ شفعہ کا حقدار ہوگا۔ اگر راستہ مشترک نہ ہو۔ بلکہ الگ الگ ہو ایک دوسرے کی حدود متعین ہوں تو پھر محض ہمسایہ ہونے کی بنا پردہ شفعہ کا حق دار نہیں ہوگا۔شفعہ کا حق دارصرف وہی ہوگا جو زمین یا باغ میں شریک ہوگا۔
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
وحشی بن حرب اپنے والد سے اور وہ (وحشی کے) دادا صحابی (وحشی بن حرب ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ اصحاب نبی کریم ﷺ نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ ﷺ! ہم کھاتے ہیں مگر سیر نہیں ہوتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”شاید تم لوگ علیحدہ علیحدہ ہو کر کھاتے ہو؟“ انہوں نے کہا: ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اکٹھے ہو کر کھایا کرو اور اس پر اللہ کا نام لیا کرو، اس میں تمہارے لیے برکت پیدا کر دی جائے گی۔“ امام ابوداؤد ؓ نے فرمایا: جب تم کسی دعوت میں شریک ہو اور عشائیہ (کھانا) سامنے رکھ دیا جائے تو جب تک گھر والا اجازت نہ دے مت کھاؤ۔
حدیث حاشیہ:
1۔ شفعہ شفع سے ماخوز ہے اور لغت میں اس کے معنی جوڑا ہونا۔ اضافہ کرنا۔ اور اعانت کرنا آتے ہیں۔ شرعاً یہ ہے کہ مشترک یا ملحق زمین ومکان کو فروخت کرتے وقت شریک ساتھی کو جو حق خریداری کا اولین حق رکھتا تھا۔بتائے بغیر کسی اور کو منتقل کردیا گیا ہو۔تو اسے واپس لوٹانا۔ شفعہ کہلاتا ہے۔ بشرط یہ ہے کہ قیمت وہی ہو جو اجنبی نے دی ہو۔ 2۔ حدیث۔1516۔ 3515۔ میں ہمسائے سے مراد شریک ہے۔ جیسا کہ متعدد روایات میں صراحت ہے۔ اسی کی تایئد حدیث 3518 سے بھی ہوتی ہے۔ اس میں وضاحت ہے کہ جس ہمسائے کا راستہ ایک ہو وہی ہمسایہ شفعہ کا حقدار ہوگا۔ اگر راستہ مشترک نہ ہو۔ بلکہ الگ الگ ہو ایک دوسرے کی حدود متعین ہوں تو پھر محض ہمسایہ ہونے کی بنا پردہ شفعہ کا حق دار نہیں ہوگا۔شفعہ کا حق دارصرف وہی ہوگا جو زمین یا باغ میں شریک ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
وحشی بن حرب حبشی حمصی ؓ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کھانا کھاتے ہیں لیکن پیٹ نہیں بھرتا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”شاید تم لوگ الگ الگ کھاتے ہو؟“ لوگوں نے کہا: ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم لوگ مل کر اور بسم اللہ کر کے (اللہ کا نام لے کر) کھاؤ، تمہارے کھانے میں برکت ہو گی۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: جب تم کسی ولیمہ میں ہو اور کھانا رکھ دیا جائے تو گھر کے مالک (میزبان) کی اجازت کے بغیر کھانا نہ کھاؤ۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Wahshi ibn Harb (RA): The Companions of the Prophet (ﷺ) said: Apostle of Allah (ﷺ) we eat but we are not satisfied. He said: Perhaps you eat separately. They replied: Yes. He said: If you gather together at your food and mention Allah's name, you will be blessed in it.