مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3782.
سیدنا انس بن مالک ؓ کا بیان ہے کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کو کھانے پر بلایا جو اس نے تیار کیا تھا۔ سیدنا انس ؓ نے کہا: میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اس کھانے میں گیا تھا۔ پس اس نے رسول اللہ ﷺ کو جَو کی روٹی اور شوربا پیش کیا جس میں کدو اور خشک گوشت تھا۔ سیدنا انس ؓ نے کہا: میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ پیالے کے اطراف سے کدو کے ٹکڑے تلاش کر رہے تھے، چنانچہ اس دن کے بعد میں کدو کو بہت پسند کرنے لگا ہوں۔
تشریح:
1۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی رسول اللہ ﷺ سے انتہائی محبت کا یہ مظہرتھا کہ شرعی امور کے علاوہ عام عادات میں بھی وہ آپﷺ کی اقتداء کرتے تھے۔ اور آپ ﷺ بھی بلاامتیاز ان کی دعوتیں قبول فرماتے تھے۔ نیز درزی کا پیشہ اختیار کرنے میں کوئی عیب نہیں۔ 2۔ دوسری حدیث میں جو آیا ہے کہ کھانا اپنے سامنے میں سے کھانا چاہیے۔ تو ان احادیث میں تطبیق یوں ہے کہ جب کھانے میں مختلف اشیاء ہوں۔ اور کوئی نسبتا ً کم درجے کی چیز تلاش کرکے کھانا چاہے جسے کھانے میں شریک ساتھی بھی ناگوار نہ سمجھیں تو جائز ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھیوں کی اسطرح تربیت فرمائی کہ کھانے کی نسبت کم قیمت چیز بھی رغبت سے کھانی چاہیے۔ کیونکہ ہر چیز کے اپنے اپنے فائدے ہیں۔ جن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اور اب جدید العلم الاغذیہ نے اس بات کو خصوصا سبزیوں کے فائدے کو اپنے طریق پر واضح کر کے رسالت مآب ﷺ کی سنت کی حکمت کو اجاگر کیا ہے۔
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
سیدنا انس بن مالک ؓ کا بیان ہے کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کو کھانے پر بلایا جو اس نے تیار کیا تھا۔ سیدنا انس ؓ نے کہا: میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اس کھانے میں گیا تھا۔ پس اس نے رسول اللہ ﷺ کو جَو کی روٹی اور شوربا پیش کیا جس میں کدو اور خشک گوشت تھا۔ سیدنا انس ؓ نے کہا: میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ پیالے کے اطراف سے کدو کے ٹکڑے تلاش کر رہے تھے، چنانچہ اس دن کے بعد میں کدو کو بہت پسند کرنے لگا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
1۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی رسول اللہ ﷺ سے انتہائی محبت کا یہ مظہرتھا کہ شرعی امور کے علاوہ عام عادات میں بھی وہ آپﷺ کی اقتداء کرتے تھے۔ اور آپ ﷺ بھی بلاامتیاز ان کی دعوتیں قبول فرماتے تھے۔ نیز درزی کا پیشہ اختیار کرنے میں کوئی عیب نہیں۔ 2۔ دوسری حدیث میں جو آیا ہے کہ کھانا اپنے سامنے میں سے کھانا چاہیے۔ تو ان احادیث میں تطبیق یوں ہے کہ جب کھانے میں مختلف اشیاء ہوں۔ اور کوئی نسبتا ً کم درجے کی چیز تلاش کرکے کھانا چاہے جسے کھانے میں شریک ساتھی بھی ناگوار نہ سمجھیں تو جائز ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھیوں کی اسطرح تربیت فرمائی کہ کھانے کی نسبت کم قیمت چیز بھی رغبت سے کھانی چاہیے۔ کیونکہ ہر چیز کے اپنے اپنے فائدے ہیں۔ جن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اور اب جدید العلم الاغذیہ نے اس بات کو خصوصا سبزیوں کے فائدے کو اپنے طریق پر واضح کر کے رسالت مآب ﷺ کی سنت کی حکمت کو اجاگر کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کے کھانے کی دعوت کی جسے اس نے تیار کیا، تو میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھانے گیا، آپ کی خدمت میں جو کی روٹی اور شوربہ جس میں کدو اور گوشت کے ٹکڑے تھے پیش کی گئی، میں نے آپ ﷺ کو رکابی کے کناروں سے کدو ڈھونڈھتے ہوئے دیکھا، اس دن کے بعد سے میں بھی برابر کدو پسند کرنے لگا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas b. Malik (RA) said: A tailor invited the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) to a meal which he had prepared. Anas said: I went along with the Messenger of Allah(صلی اللہ علیہ وسلم) barley bread and soup containing pumpkin and dried sliced meat. Anas said: I saw the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) going after the pumpkin round the dish, so I have always liked pumpkins since that day.