Abu-Daud:
Foods (Kitab Al-At'imah)
(Chapter: Regarding combining two types of food)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3818.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرا جی چاہ رہا ہے کہ گندم کی سفید روٹی کھاؤں جو گھی اور دودھ میں گوندھی گئی ہو۔“ تو لوگوں میں سے ایک شخص اٹھا اور پکوا کر لے آیا اور آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کر دی۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”یہ گھی کس چیز میں تھا۔“ اس نے کہا کہ سانڈے کی کھال کی کپی میں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے اٹھا لو۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث منکر ہے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: سند میں مذکور ایوب، ایوب سختیانی نہیں ہے۔
تشریح:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ اور اس قسم کی چیزوں کی خواہش کرنا نبی کریمﷺ کے مزاج کے خلاف تھا۔ ویسے ایک وقت میں کھانے کی ایک سے زائد چیزیں مہیا ہوں تو ان کے کھانے میں قطعا ً کوئی عیب نہیں۔ بنیادی ضرورت یہ ہے کہ چیزیں حلال اور طیب ہوں۔ نیز یہ کہ اسراف بھی نہ ہو۔ آئندہ حدیث 3835۔ ومابعد میں اس کا ذکر آرہا ہے۔ امام بخاری نے بھی یہ روایت ذکرکی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ تازہ کھجور ککڑی کے ساتھ کھا رہے تھے۔ (صحیح البخاري، الأطعمة، باب جمع اللونین أو الطعامین بمرة، حدیث: 5449) اس طرح ثرید اور حیس بھی کئی نوع کے کھانوں کا مرکب ہوتا ہے جو رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کھایا کرتے تھے۔
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرا جی چاہ رہا ہے کہ گندم کی سفید روٹی کھاؤں جو گھی اور دودھ میں گوندھی گئی ہو۔“ تو لوگوں میں سے ایک شخص اٹھا اور پکوا کر لے آیا اور آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کر دی۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”یہ گھی کس چیز میں تھا۔“ اس نے کہا کہ سانڈے کی کھال کی کپی میں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے اٹھا لو۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث منکر ہے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: سند میں مذکور ایوب، ایوب سختیانی نہیں ہے۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ اور اس قسم کی چیزوں کی خواہش کرنا نبی کریمﷺ کے مزاج کے خلاف تھا۔ ویسے ایک وقت میں کھانے کی ایک سے زائد چیزیں مہیا ہوں تو ان کے کھانے میں قطعا ً کوئی عیب نہیں۔ بنیادی ضرورت یہ ہے کہ چیزیں حلال اور طیب ہوں۔ نیز یہ کہ اسراف بھی نہ ہو۔ آئندہ حدیث 3835۔ ومابعد میں اس کا ذکر آرہا ہے۔ امام بخاری نے بھی یہ روایت ذکرکی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ تازہ کھجور ککڑی کے ساتھ کھا رہے تھے۔ (صحیح البخاري، الأطعمة، باب جمع اللونین أو الطعامین بمرة، حدیث: 5449) اس طرح ثرید اور حیس بھی کئی نوع کے کھانوں کا مرکب ہوتا ہے جو رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کھایا کرتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے گندمی رنگ کے گیہوں کی سفید روٹی جو گھی اور دودھ میں چپڑی ہوئی ہو بہت محبوب ہے۔“ تو قوم میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور اسے بنا کر آپ کی خدمت میں لایا آپ ﷺ نے پوچھا: ”یہ کس برتن میں تھا؟“ اس نے کہا: سانڈا (سوسمار) کی کھال کے بنے ہوئے ایک برتن میں تھا آپ ﷺ نے فرمایا: ”پھر تو اسے اٹھا لے جاؤ۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اس حدیث میں وارد ایوب، ایوب سختیانی نہیں ہیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Umar (RA): The Prophet (ﷺ) said: I wish I had a white loaf made from tawny and softened with clarified butter and milk. A man from among the people got up and getting one brought it. He asked: In which had it been? He replied: In a lizard skin. He said: Take it away.
Abu Dawud said: This is a munkar (rejected) tradition. Abu Dawud said: Ayyub, the narrator of this tradition, is not (Ayyub) al-Sakhtiyani.